0 / 0
4,87114/رجب/1427 , 08/اگست/2006

قبروں سے مدد مانگنے والے كے جنازہ ميں شركت كرنا

سوال: 2900

جو شخص قبروں سے مدد مانگتے ہوئے فوت ہو اس كى جنازہ ميں شركت كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين حفظہ اللہ تعالى كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:

جب وہ مردوں سے استغاثہ اور مدد مانگنے پر مصر ہو اور اسى حالت ميں اس كى موت واقع ہو جائے تو اس كے جنازہ ميں شركت كرنا جائز نہيں ہے.

اور جب اس كے ساتھ كسى نے بھى مناقشہ نہيں كيا اور بحث نہيں كى تو ہم ديكھيں گے كہ آيا اس كے علاقے ميں توحيد پرست لوگ اور توحيد كى دعوت دينے والے ہيں، اور توحيد كى پہچان كے طريقے موجود ہيں تو ايسے شخص كے متعلق غالب گمان يہى ہے كہ اس كے خلاف حجت قائم ہو چكى ہے اور تو اسكے جنازہ ميں بھى شركت نہيں كى جائےگى، اور اگر ايسا نہيں تو پھر اس كے جنازہ ميں شركت كى جائےگى .

ماخذ

الشیخ عبداللہ بن جبرین

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android