0 / 0
11,30525/11/2017

صرف سر کے اطراف سے بال کٹوانا کیا ممنوعہ “قزع” میں شامل ہے؟

سوال: 272795

میں نے قزع کے بارے میں پڑھا ہے اور سب کے سب فتاوی قزع کے متعلق یہ کہتے ہیں کہ سر کے کچھ حصے کے بال مونڈ دیے جائیں اور کچھ کو چھوڑ دیا جائے، تو کچھ بالوں کو کتروانا اور کچھ کو چھوڑ دینا کہ پورے سر کے بال چھوٹے بڑے واضح طور پہ نظر آئیں تو کیا یہ بھی قزع نہیں ہو گا؟ مثلاً اطراف کے بال کی لمبائی ایک سم ہو اور بقیہ بال 7 یا 8 سم ہوں! تو کیا یہ قزع میں داخل ہو گا؟ کیونکہ یہ تو بالوں کو کتروانا ہے منڈوانا تو نہیں ہے؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جی ہاں، قزع  کا مطلب یہ ہے کہ سر کے کچھ بالوں کو مونڈ دیا جائے اور کچھ کو چھوڑ دیا جائے۔

لیکن سر کے کچھ بالوں کو تراش دیا جائے مثلاً اطراف سے اور درمیان سے نہ کاٹا جائے  تو یہ قزع کی تعریف میں شامل نہیں ہے؛ لیکن اگر بالوں کے تراشنے سے اتنا زیادہ فرق ہو پیدا ہو جائے  کہ قزع کی طرح نظر آئے تو یہ بھی منع ہو گا۔

کیونکہ اس انداز سے بال کاٹنا  اس وقت کافروں اور فاسقوں کا طریقہ کار ہے، یہ اہل مروّت اور اعتدال پسند لوگوں کا طریقہ نہیں ، اس لیے مسلمانوں کو ایسے لوگوں کی مشابہت اختیار نہیں کرنی چاہیے۔

ہم نے سوال میں مذکور صورت کو شیخ عبدالرحمن  براک حفظہ اللہ  کے سامنے رکھا تو انہوں نے جواب دیا کہ:

"یہ قزع  سے مشابہ ہے اگرچہ یہ قزع نہیں ہے، جبکہ اس کی کچھ صورتیں تو کفار سے مشابہت رکھتی ہیں اور مسلمانوں میں سرائیت کر چکی ہیں" ختم شد

اس کے متعلق تفصیلی گفتگو سوال نمبر: (110209) کے جواب میں گزر چکی ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android