محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
6,36401/رجب/1431 , 13/جون/2010

حرمت كے ثبوت ميں انتقال خون كو رضاعت پر قياس كرنا

سوال: 26202

مجھے علم ہے كہ رضاعت يعنى دودھ پينے سے حرمت ثابت ہو جاتى ہے، عورت جب كسى بچے كو دودھ پلائے تو وہ اس كى رضاعى ماں بن جاتى ہے، تو كيا انتقال خون كو رضاعت پر قياس كرنا صحيح ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

يہ قياس صحيح نہيں، كيونكہ شريعت ميں وارد شدہ حرمت تو رضاعت كے ساتھ خاص ہے رضاعت سے حرمت ثابت ہوتى ہے، اور مجمع الفقھى نے بالاجماع اس كا فيصلہ ديا ہے.

ديكھيں: مجلۃ البحوث الاسلاميۃ ( 35 / 343 ).

اور مستقل فتاوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

ايك شخص نے اپنى بيوى كے ليے خون ديا تو كيا يہ خون اس كى ازدواجى زندگى پر اثرانداز كريگا يا نہيں ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" لگتا ہے سائل كے خيال ميں خون كو دودھ پر جس سے حرمت ثابت ہوتى ہے پر قياس كيا جائيگا، ليكن يہ قياس صحيح نہيں، اس كے دو سبب ہيں:

پہلا سبب:

خون دودھ كى طرح خوراك اور غذا نہيں ہے.

دوسرا سبب:

جس سے حرمت ثابت ہوتى ہے وہ نص كى بنا پر اور وہ دودھ پينا يعنى رضاعت ہے اس ميں دو شرطيں ہوں:

وہ رضاعت پانچ رضعات يا اس سے زائد ہوں.

اور دوسرى شرط يہ ہے كہ: وہ دو برس كى عمر ميں ہو، اس بنا پر آپ سے لے كر بيوى كو ديے گئے خون كا آپ كى ازدواجى زندگى پر كوئى اثر نہيں.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.

ديكھيں: مجلۃ البحوث الاسلاميۃ ( 4 / 332 ).

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android
حرمت كے ثبوت ميں انتقال خون كو رضاعت پر قياس كرنا - اسلام سوال و جواب