شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے کہ میں ایک گیم میں کافی اعلی سٹیجز تک پہنچ گیا ہوں تو اس گیم کا ذاتی اکاؤنٹ فروخت کر سکتا ہوں؟ میں ایک گیم جس کا نام boom beach ہے، جس میں ایک جنگی بستی کو تعمیر کرنا ہوتا ہے، اس بستی کو تعمیر کرنے کیلیے ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے، اس منصوبہ بندی کے تحت اس بستی کی ترقی ، فوجیوں کی تربیت اور بہتری کے لیے تسلسل کے ساتھ اقدامات کرنے ہوتے ہیں، نیز گیم کے مراحل کو پورا کرنے کیلیے دوسری بستیوں پر پوری پلاننگ کے ساتھ حملہ آور ہونا بھی لازمی ہے وگرنہ آپ شکست کھا جاؤ گے، عسکری ترقی کے ساتھ معاشرتی ترقی کا خیال رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے، اصل میں اس گیم کے ذریعے عقلی اور عسکری صلاحیتیں بڑھتی ہیں۔ میں اس گیم کے ایڈوانس مراحل تک پہنچ گیا ہوں اسی خوبی کی بنا پر ایک شخص نے مجھ سے اس گیم کا اکاؤنٹ خریدنے کی آفر کی ہے، تو اب سوال یہ ہے کہ اس اکاؤنٹ کو فروخت کر کے اس سے حاصل شدہ رقم کا کیا حکم ہوگا؟
0 / 0
4,78705/12/2017
گیم کے اکاؤنٹ کو مکمل کیے ہوئے لیول اور پوائنٹس کے ساتھ فروخت کرنے کا حکم
سوال: 245116
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر اس گیم میں کفریہ عقائد، موسیقی، برہنہ تصاویر جیسی شرعی مخالفتیں نہیں پائی جاتیں -اور ایسا ممکن نہیں ہے- تو اس گیم کو کھیلنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور نہ ہی اس کے اکاؤنٹ کو فروخت کرنے میں کوئی حرج ہے؛ کیونکہ بنیادی طور پہ اصول تو یہ ہے کہ ہر فائدے والی چیز جو سود مند بھی ہو اسے فروخت کرنا جائز ہے، اگرچہ بہتر یہی ہے کہ اس قسم کی گیموں میں مشغول نہیں ہونا چاہیے، خصوصاً بڑی عمر کے افراد کو اس سے بچنا چاہیے؛ کیونکہ اس میں وقت ضائع ہوتا ہے اور ہمیں وقت ضائع کرنے سے روکا گیا ہے، نیز جب ان گیموں کو آگے فروخت کرتے ہیں تو دوسروں کا بھی وقت ضائع ہوتا ہے۔
مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (2898) کا مطالعہ لازمی کریں۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات