ايك شخص اپنے گھر سے سفر كے ليے نكلا اور آبادى ختم ہونے سے يا علاقے سے نكلنے سے قبل ہى نماز عصر كا وقت ہو گيا تو كيا وہ نماز قصر كرے يا پورى ادا كرے ؟
0 / 0
6,70903/03/2008
كيا شہر سے نكلنے سے قبل نماز قصر ہو سكتى ہے ؟
سوال: 2295
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب مسافر اپنے شہر ميں ہى ہو اور نماز كا وقت ہو جائے اور وہ اپنے شہر ميں ہى نماز ادا كرے تو وہ قصر نہيں كرے گا كيونكہ ابھى وہ شھر سے نكلا نہيں، اور اگر وہ شہر سے نكل جائے اور راستے ميں نماز ادا كرے تو قصر كرتے ہوئے دو ركعت ادا كرے گا، چاہے اس كے شھر ميں ہوتے ہوئے اذان بھى ہو چكى ہو، يعنى معتبر تو نماز ادا كرنا ہے.
جيسا كہ اگر آپ سفر ميں ہوں اور نماز كا وقت ہو جائے اور نماز ادا كرنے سے قبل آپ شھر ميں پہنچ جائيں، تو آپ نماز پورى يعنى چار ركعت ادا كرينگے.
تو قاعدہ اور اصول يہ ہوا كہ: نماز كى ادائيگى كا اعتبار ہے، اگر آپ سفر ميں ادا كريں تو قصر كرليں، اور اگر حضر ميں ادا كريں تو پورى پڑھيں.
ماخذ:
ديكھيں: لقاء الباب المفتوح ( 148 )