0 / 0
8,34901/06/2009

نماز كى اقامت كہنے كے وقت نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر درود پڑھنا

سوال: 22646

اقامت كہتے وقت مؤذن ” اللہم صلى على سيدنا محمد و على آلہ و صحبہ و سلم ” كے الفاظ كہتا اور پھر نماز كے ليےاقامت ” اللہ اكبر اللہ اكبر ” كہتا ہے، كيا ايسا كرنا سنت ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

عبادت كرنے والے پر واجب ہے كہ وہ جس عبادت كا ارادہ كرے اس كے احكام اور كيفيت سنت نبويہ سے سيكھے تا كہ وہ عبادت كو جھالت ميں ہى نہ كرتا پھرے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كى عبادت اسى طرح كى جاسكتى ہے جو مشروع ہے.

اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كى عبادت ايسے طريقہ پر كرتا ہے جو اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم نے مشروع نہيں كيا تو وہ مردود ہے اور قبول نہيں ہوتى، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” جس نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا حكم نہيں تو وہ مردود ہے “

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1718 ).

اقامت نماز ميں جو بدعات شامل كر لى گئى ہيں ان ميں وہ بھى شامل ہے جو سائل نے سوال ميں بيان كيا ہے كہ مؤذن اقامت كے وقت نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر درور پڑھتا ہے، يہ بدعت ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا نہيں كيا، اور نہ ہى كسى صحابى نے يہ عمل كيا تھا.

شيخ جمال الدين القاسمى رحمہ اللہ تعالى نے اپنى كتاب ” اصلاح المساجد من البدع و العوائد ” ميں اسے بدعت كہا ہے.

ديكھيں: اصلاح المساجد من البدع و العوائد صفحہ نمبر ( 134 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android