0 / 0
53,38113/11/2017

وضو کے فرائض اور سنتیں

سوال: 226422

وضو کے ارکان، واجبات اور سنتیں کون کون سی ہیں؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

وضو کے ارکان اور فرائض چھ ہیں:

1- چہرہ دھونا، منہ اور ناک اس میں شامل ہیں۔

2- کہنیوں تک ہاتھ دھونا۔

3- سر کا مسح کرنا۔

4- ٹخنوں تک پاؤں دھونا۔

5- وضو کے اعضا دھوتے ہوئے ترتیب قائم رکھنا

6- وضو کیلیے تسلسل کے ساتھ اعضا دھونا، یعنی مطلب یہ ہے کہ اعضا کو دھوتے ہوئے درمیان میں لمبا فاصلہ نہ آئے۔

ان سب کی دلیل فرمانِ باری تعالی ہے:
 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ 
ترجمہ: اے ایمان والو! جب تم نماز کیلیے کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہرے ، ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور پاؤں ٹخنوں تک دھو لو۔ [ المائدة:6]
مزید کیلیے دیکھیں : "الروض المربع مع حاشية ابن قاسم " (1/181-188)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مؤلف نے یہاں وضو کے فرائض سے مراد وضو کے ارکان لیے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ علمائے کرام  اپنی تحریروں میں تنوع پیدا کرنے کیلیے فرائض کو ارکان بھی کہہ دیتے ہیں اور اسی طرح ارکان کو فرائض سے موسوم کر دیتے ہیں" ختم شد
"الشرح الممتع" (1/ 183)

ہم یہ پہلے بیان کر چکے ہیں کہ  جمہور اہل علم کے ہاں فرض  کو ہی واجب کہا جاتا ہے، مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (127742 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

اس لیے وضو کے واجبات  ہی وضو کے ارکان اور فرائض ہیں، یعنی وہ افعال جن کے بغیر وضو ہو ہی نہیں سکتا۔

جبکہ وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنے  کو امام احمد رحمہ اللہ واجب کہتے ہیں۔

جبکہ جمہور علمائے کرام اس بات کے قائل ہیں کہ بسم اللہ پڑھنا وضو کی سنتوں میں شامل ہے واجبات میں نہیں، اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (21241) کے جواب میں گزر چکی ہے۔

دوم:

وضو کی سنتیں  متعدد اور کافی ہیں، چنانچہ شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کہتے ہیں:

وضو کی سنتیں یہ ہیں:

1- مسواک کرنا، اس کی جگہ کلی کے وقت ہے تا کہ مسواک اور کلی دونوں کے ذریعے عبادت کیلیے منہ صاف ہو جائے اور  قرآن کریم کی تلاوت کے ساتھ اللہ تعالی کے سامنے مناجات پیش کرنے کی تیاری ہو سکے۔

2- وضو کی ابتدا میں چہرہ دھونے سے قبل دونوں ہتھیلیوں کو تین بار دھونا ؛ کیونکہ یہ حدیث میں آیا ہے، نیز دونوں ہاتھ  وضو کے دیگر اعضا تک پانی پہنچانے کا ذریعہ ہے تو ابتدا میں انہیں دھونے سے پورے وضو  کی بہتری  ہے۔

3- چہرہ دھونے سے قبل کلی  کریں اور ناک میں پانی ڈال کا جھاڑیں ؛ کیونکہ حدیث میں یہ دونوں کام چہرہ دھونے سے پہلے ہیں، اگر روزہ نہ ہو تو ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا چاہیے۔

کلی میں مبالغہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ : پورے منہ میں اچھی طرح  پانی گھمائیں، ناک میں پانی چڑھانے  کیلیے مبالغہ یہ ہے کہ ناک کے اندر تک پانی لے جائیں۔

4- گھنی ڈاڑھی میں پانی سے خلال کریں یہاں تک کہ پانی اندر تک پہنچ جائے، پھر ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں  کا بھی خلال کریں۔

5- بائیں ہاتھ  پاؤں سے قبل دائیں ہاتھ پاؤں کو دھوئیں ۔

6- چہرہ، ہاتھ اور پاؤں ایک سے زیادہ بار دھوئیں اور تین  بار تک دھوئیں۔" ختم شد
"الملخص الفقهي" (1/ 44-45)

جمہور علمائے کرام کے ہاں یہ بھی سنت ہے کہ کانوں کا مسح کریں، جبکہ امام احمد کانوں کے مسح کو واجب کہتے ہیں، اس کی تفصیلات پہلے فتوی نمبر:  (115246) میں گزر چکی ہے۔

وضو کے بعد یہ دعا پڑھنا مستحب ہے:
 أشْهَدُ أنْ لا إله إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيك لَهُ ، وأشْهَدُ أنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَوَّابِينَ ، واجْعَلْني مِنَ المُتَطَهِّرِينَ ، سُبْحانَكَ اللَّهُمَّ وبِحَمْدِكَ ، أشْهَدُ أنْ لا إلهَ إِلاَّ أنْتَ ، أسْتَغْفِرُكَ وأتُوبُ إِلَيْكَ 
ترجمہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، یا اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں میں بنا دے، اور مجھے پاکیزہ رہنے والوں میں شامل فرما، پاک ہے تو یا اللہ! تیری ہی حمد ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، میں تجھ سے اپنے گناہوں کی مغفرت مانگتا ہوں اور تیری جانب ہی رجوع کرتا ہوں۔

وضو کا مکمل طریقہ جاننے کیلیے آپ فتوی نمبر: (11497) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android