6,644

فوتگى كے اعلان كى مباح اور منع كردہ صورتيں

سوال: 22502

كسى شخص كے رشتہ داروں اور دوست و احباب كو اس كى فوتگى كى اطلاع دينا تا كہ نماز جنازہ كے ليے جمع ہو جائيں.... كيا يہ منع كردہ فوتگى كى اطلاع ميں شامل ہوتا ہے يا مباح اور جائز ميں ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ تعالی کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

يہ فوتگى كى مباح اطلاع ميں شامل ہوتا ہے، اور اسى ليے نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے نجاشى كى موت كى اطلاع اسى دن دى تھى جس دن وہ فوت ہوا اور مسجد كى صفائى كرنے والى عورت كے فوت ہونے پر صحابہ كرام نے نبى صلى اللہ عليہ وسلم كو بتائے بغير دفنا ديا تو نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم نے مجھے خبر كيوں نہ كى.... "

يعنى تم نے مجھےكيوں نہ بتايا، تو كسى شخص كے جنازے ميں زيادہ لوگوں كو شركت كا موقع دينے كے ليے موت كى اطلاع دينے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ اس طرح كا واقعہ سنت سے ثابت ہے، ليكن اس كے دفن كرنے كے بعد اعلان كرنا مشروع نہيں، بلكہ يہ ممنوعہ اعلان ميں شامل ہوتا ہے.

حوالہ جات

ماخذ

ديكھيں: 70 سوالافى احكام الجنائز صفحہ نمبر ( 4 ) فضيلۃ الشيخ محمد صالح العثيمين

at email

ایمیل خبرنامہ

اسلام سوال و جواب کی میلنگ لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android