ايك ايسا شخص ہے جو گاڑى كے ايكسيڈنٹ كى بنا پر موت كى كشمكش ميں ہے، اور ايك لمبى مدت خطرے اور بے علمى كى حالت ميں رہا اس مدت ميں رمضان بھى شامل ہے، كچھ مدت كے بعد اللہ كريم نے اسے شفايابى سے نوازا اور وہ روبصحت ہو گيا، چنانچہ اس پر نماز اور روزں كى قضاء كس طرح ہو گى ؟
0 / 0
6,73905/09/2006
گاڑى كے ايكسيڈنٹ كى بنا پر ہوش و حواس كھو بيٹھا كيا وہ
سوال: 22204
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو واقعتا ايسا ہى ہے جيسا آپ نے بيان كيا ہے كہ ايكسيڈنٹ كى بنا پر ايك طويل مدت اس شخص كے ہوش و حواس قائم نہ رہے ـ اس ميں رمضان المبارك كا مہينہ بھى شامل ہے ـ علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق اس كے ذمہ اس كے ہوش و حواس غائب ہونے كى مدت كى كسى قسم كى كوئى قضاء نہيں نہ تو روزے كى اور نہ ہى نماز كى، كيونكہ وہ اس مدت كے دوران مكلف ہى نہ تھا.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پراپنى رحمتيں نازل فرمائے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 18 )