شھداء كے ٹكڑے بھى دوسروں كى طرح ہى ہيں، ہر شھيد كى اعضاء كو اس كى خاص قبر ميں دفن كيا جائےگا، ليكن اگر وباء يا قتل وغيرہ كى بنا پر اموات بہت زيادہ ہو جائيں اور ہر ايك كو عليحدہ دفن كرنے ميں بہت زيادہ مشكل ہو تو پھر ايك قبر ميں دو يا تين ميتوں كو دفن كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور قبر ميں پہلے اسے دفن كيا جائےگا جو دين ميں زيادہ ہو، جيسا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے احد كے شھداء كے متعلق كيا تھا.
0 / 0
3,82915/ذو القعدة/1426 , 17/دسمبر/2005
شھداء كے ٹكڑے جمع كرنے كا حكم
سوال: 22144
شھداء كى كٹے پھٹے اعضاء جمع كرنے كا حكم كيا ہے ؟
جواب کا متن
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء