سوال: میرے والد فوت ہو گئے ہیں، میں نے اپنے والد کی وراثت شرعی تقاضوں کے مطابق تقسیم کی ہے، لیکن کچھ مال ابھی باقی ہے جو فی الحال ہم تک نہیں پہنچا، جس کی تفصیلات درج ذیل ہیں: میرے والد صاحب چونکہ ملازمت سے ریٹائرڈ ملازم تھے تو ان کی وفات پر معاوضہ ملنا تھا، تو کیا ہمیں جب یہ معاوضہ ملے تو اسے بھی تقسیم کریں؟ کیونکہ ابھی تو اسے تقسیم کرنا ممکن ہی نہیں ہے، اور اگر یہ معاوضہ ملنے سے پہلے ورثاء میں سے کوئی فوت ہو جاتا ہے تو پھر کیا کیا جائے گا؟ اور وفات کے دن سے ہی میرے والد پنشن کے مستحق ہو گئے تھے تو کیا اسے بھی وراثت کے حصوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا؟ یہ واضح رہے کہ حکومتی طور پر پنشن کو وارثوں میں مخصوص انداز کے ساتھ تقسیم کیا جاتا ہے، مثلاً: بیوی اور بچوں کو یہ رقم دی جاتی ہے والدہ وغیرہ کو اس میں سے کچھ نہیں دیا جاتا۔ اسی طرح انہیں ملنے والی رقم سے ماہانہ کٹوتی ہوتی تھی جو کمیٹی کی طرز پر دس سال تک جاری رہنی تھی ، چنانچہ جب معینہ مقدار میں رقم جمع ہو جاتی تو وہ رقم میرے والد صاحب کو دے دی جاتی، لیکن میرے والد صاحب معینہ مقدار تک پہنچنے سے پہلے ہی وفات پا گئے، اس رقم کا ملنا بھی ابھی باقی ہے۔
0 / 0
4,05107/07/2017
سروس کے اختتام پر ملنے والی رقم اور پنشن وراثت میں شامل ہے؟
سوال: 217207
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
وفات کا معاوضہ اور سروس کے اختتام پر ملنے والی رقوم کو بعینہٖ اسی طرح تقسیم کریں گے جیسے وراثت تقسیم ہوتی ہے، چنانچہ ان میں سے وارثوں کو شرعی حصوں کے مطابق ہی دیا جائے گا۔
چنانچہ اگر کوئی شخص ان حصص کی تقسیم سے پہلے ہی فوت ہو جاتا ہے تو اس کے وارثوں کو یہ حصے ملیں گے۔
جبکہ پنشن حکومت کی جانب سے تحفہ ہوتی ہے، چنانچہ حکومتی نظام کے تحت جو لوگ اس کے حقدار ہوتے ہیں وہی اس کے وارث ہوں گے، لہذا اسے تمام ورثاء پر تقسیم کرنا ضروری نہیں ہے۔
البتہ سوال میں مذکور کمیٹی کی تمام تر اقساط کی رقم شرعی طور پر تمام وارثوں پر تقسیم ہو گی اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد