0 / 0
23,84628/01/2008

چہرہ كے پردہ ميں راجح حكم

سوال: 21536

چہرے كا نقاب كرنے كى مخصوص احاديث اور آيات كونسى ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

صحيح يہى ہے كہ عورت كو چہرہ اور ہاتھوں سميت اپنا سارا بدن پردہ ميں چھپانا چاہيے، بلكہ امام احمد رحمہ اللہ كى رائے تو يہ ہے كہ عورت كا ناخن بھى ستر ميں شامل ہے، اور امام مالك كا بھى يہى قول ہے ـ شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں ـ

…. امام احمد كا ظاہر مسلك يہى ہے كہ عورت كا سارا بدن ہى ستر ہے حتى كہ اس كا ناخن بھى، اور امام مالك رحمہ اللہ كا قول بھى يہى ہے.

ديكھيں: مجموع الفتاوى الكبرى ( 22 / 110 ).

كچھ علماء اسے واجب قرار نہيں ديتے، اور اگر ہم عورت كے چہرہ كے پردہ ميں عدم وجوب كے قائلين كى بات مانيں تو پھر ايسے ہے جيسا كہ شيخ بكر ابو زيد حفظہ اللہ كا كہنا ہے:

…. يہ تين حالات سے خالى نہيں:

1 – صحيح اور صريح دليل، ليكن يہ پردہ كى فرضيت كى آيات سے منسوخ ہيں…

2 – صحيح دليل ليكن يہ صريح نہيں، چہرہ اور ہاتھوں كے پردہ كے كتاب و سنت ميں سے قطعى دلائل كے سامنے اس دليل سے دلالت ثابت نہيں ہوتى…

3 – صريح دليل، ليكن يہ صحيح نہيں….

ديكھيں: حراسۃ الفضيلۃ ( 68 – 69 ).

چہرہ اور ہاتھوں كے پردہ كے واجب ہونے كے دلائل:

1 – فرمان بارى تعالى ہے:

اے نبى صلى اللہ عليہ وسلم آپ اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں اور مومنوں كى عورتوں سے كہہ ديجئے كہ وہ اپنے اوپر اپنى چادر لٹكا ليا كريں، اس سے بہت جلد ا نكى شناخت ہو جايا كريگى پھر وہ ستائى نہ جائينگى، اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے الاحزاب ( 59 ).

ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اللہ سبحانہ و تعالى نے عورتوں كو حكم ديا ہے كہ وہ اپنى اوڑھنياں لٹكا كر ركھيں، تا كہ انكى پہچان ہو اور انہيں اذيت و تكليف نہ دى جائے اور يہ پہلے قول كى دليل.

اور عيدۃ السلمانى وغيرہ نے ذكر كيا ہے كہ مومن عورتيں اپنے سروں كے اوپر سے چادر اور اوڑھنى اوڑھا كرتى تھيں، حتى كہ راستہ ديكھنے كے ليے صرف آنكھوں كے علاوہ كچھ بھى ظاہر نہيں ہوتا تھا.

اور صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ احرام كى حالت ميں عورت كو نقاب اور دستانے پہننا منع ہيں، اور يہ اس كى دليل ہے كہ جو عورتيں حالت احرام ميں نہ ہوتيں ان ميں نقاب اور دستانے پہننا معروف تھا، اور يہ چہرے اور ہاتھوں كا پردہ كرنے كا متقاضى ہے.

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 15 / 371 – 372 ).

2 – اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اوراپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ النور ( 31 ).

قولہ تعالى:

اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے

عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ كہتے ہيں: ظاہرى زينت: كپڑے ہيں “

كيونكہ اصل ميں زينت لباس اور زيور كا نام ہے، اس كى دليل اللہ سبحانہ و تعالى كا يہ فرمان ہے:

كہہ ديجئے كس نے اللہ كى وہ زينت حرام كى ہے جو اس نے اپنے بندوں كے ليے بنائى ہے الاعراف ( 32 ).

اور اللہ تعالى كا فرمان ہے:

اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے النور ( 31 ).

زمين پر پاؤں مارنے سے صرف پازيب وغيرہ دوسرے زيور اور لباس كا علم ہوتا ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى نے عورتوں كو ظاہرى زينت كے علاوہ دوسرى زينت ظاہر كرنے سے منع فرمايا ہے، اور خفيہ زينت محرم مردوں كے سامنے ظاہر كرنے كى اجازت دى ہے، اور يہ تو معلوم ہے كہ عمومى حالات ميں عورت كے اختيار كے بغير جو زينت ظاہر ہوتى ہے وہ كپڑے ہيں.

اور رہا بدن تو عورت كے ليے اسے ظاہر كرنا بھى ممكن ہے، اور اسے چھپانا اور ا سكا پردہ كرنا بھى ممكن ہے، اور ظہور كى زينت كى طرف نسبت اس كى دليل ہے كہ يہ عورت كے فعل كے بغير ظاہر ہوتى ہے، اور يہ سب اس بات كى دليل ہے كہ جو زينت سے ظاہر ہے وہ كپڑے ہيں.

امام احمد رحمہ اللہ كہتے ہيں:

” ظاہرى زينت كپڑے ہيں، اور ان كا كہنا ہے: عورت كى ہر چيز حتى كہ اس كا ناخن بھى ستر ميں شامل ہوتا ہے، اور حديث ميں آيا ہے كہ:

” عورت پردہ اور ستر ہے “

اور يہ عورت كے سارے جسم كو عام ہے، اور اس ليے بھى كہ نماز ميں ہاتھوں كا چھپانا مكروہ نہيں، تو يہ بھى پاؤں كى طرح ستر ميں شامل ہوئے اور قياس ا سكا متقاضى تھا كہ اگر نماز ميں ننگا ركھنے كى ضرورت نہ ہو تو چہرہ بھى پردہ اور ستر ميں شامل ہے، ہاتھوں كے برخلاف.

ديكھيں: شرح العمدۃ ( 4 / 267 – 268 ).

3 – عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں:

” ہمارے پاس سے قافلہ سوار گزرتے اور ہم رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ احرام كى حالت ميں ہوتيں، تو جب وہ ہمارے برابر آتے تو ہم ميں سے عورتيں اپنى چادر اپنے سر سے اپنے چہرہ پر لٹكا ديتى، اور جب وہ ہم سے آگے نكل جاتے تو ہم چہرہ ننگا كر ديتيں “

سنن ابو داود حديث نمبر ( 1833 ) مسند احمد حديث نمبر ( 24067 ) اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے اپنى كتاب ” جلباب المراۃ المسلۃ ” ( 107 ) ميں اس شواہد كى بنا پر اس كى سند كو حسن قرار ديا ہے.

اور يہ تو معلوم ہے كہ احرام كى حالت ميں عورت چہرے پر كوئى چيز نہيں ركھتى، ليكن عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا اور ان كے ساتھ جو صحابيات تھيں وہ اپنے چہرون پر كپڑا لٹكا ليتى تھيں، كيونكہ حالت احرام ميں بھى اجنبى مردوں كے گزرنے كے وقت چہرہ كو ننگا ركھنے سے ڈھانپنا واجب ہے.

4 – عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:

” اللہ تعالى پہلى مہاجر عورتوں پر رحمت كرے جب اللہ تعالى نے يہ آيت نازل فرمائى:

اور وہ اپنى چادريں اپنے گريبانوں پر لٹكا ليا كري .

تو انہوں نے اپنى چادريں دو حصوں ميں پھاڑ كر تقسيم كر ليں اور انہيں اپنے اوپر اوڑھ ليا “

صحيح بخارى حديث نمبر ( 4480 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4102 ).

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتےہيں:

اور اختمرن كا معنى يہ ہے كہ: انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپ ليے.

ديكھيں: فتح البارى ( 8 / 490 ).

5 – عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں:

” …… اور صفوان بن معطل السلمى پھر الذكوانى رضى اللہ تعالى عنہ لشكر كے پيچھے پيچھے آ رہے تھے، تو وہ ميرى جگہ پر صبح پہنچے تو ايك سوئے ہوئے انسان كا سياہ سايہ ديكھا، تو جب مجھے ديكھا تو پہچان ليا، كيونكہ پردہ نازل ہونے سے قبل انہوں نےمجھے ديكھا تھا، مجھے پہچان كر جب انہوں نے انا للہ و انا اليہ راجعون پڑھا تو ميں بيدار ہو گئى، اور اپنى چادر كے ساتھ اپنا چہرہ ڈھانپ ليا “

صحيح بخارى حديث نمبر ( 3910 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2770 ).

6 – عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

” عورت ( سارى ) پردہ اور ستر ہے، جب وہ نكلتى ہے تو شيطان اسے جھانكتا اور اس كا استقبال كرتا ہے “

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1173 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 936 ) ميں اسے صحيح كہا ہے.

آپ سوال نمبر ( 21134 ) كے جواب كا بھى مطالعہ كريں، اس ميں نقاب اور پردہ كے متعلق زيادہ تفصيل بيان ہوئى ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android