0 / 0

مقيم اور مسافر دونوں پر نماز باجماعت واجب ہے

سوال: 21498

ہم كچھ لوگ اپنے گھروں اور اہل و عيال سے دور غير رہائشى جہاں پر كام كرتے ہيں، جہاں مساجد وغيرہ نہيں ہيں، ہم كام ميں اتنى ہى مدت صرف كرتے ہيں جتنى اپنے گھروں ميں، يعنى ہم اٹھائيس يوم كام كرتے، اور اٹھائيس يوم رخصت پر ہوتے ہيں، اور سارا سال يہى سلسلہ رہتا ہے، ملازمت كى ڈيوٹى كا دورانيہ بارہ گھنٹے ہے.
اس جگہ پر نماز باجماعت ادائيگى واجب ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

مسافر اور مقيم پر نماز باجماعت ادا كرنا واجب ہے.

سوال نمبر ( 120 ) اور ( 8918 ) كے جوابات ميں اس كے وجوب كے دلائل بيان ہوئے ہيں، اس كا مطالعہ كريں.

چنانچہ آپ لوگوں پر نماز باجماعت ادا كرنا واجب ہے، ايك شخص اذان دے، اور پھر آپ لوگ نماز باجماعت ادا كريں.

امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے مالك بن حويرث رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" ميں اپنى قوم كے كچھ لوگوں كے ساتھ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آيا، اور ہم نے آپ كے پاس بيس راتيں بسر كيں، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم بڑے نرم دل اور مہربان تھے، جب انہوں نے ديكھا كہ ہم اپنے بيوى بچوں كے مشتاق ہيں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:

" واپس چلے جاؤ، اور ان ميں جا كر رہو، اور انہيں تعليم دو، اور جس طرح تم نے مجھے نماز ادا كرتے ہوئے ديكھا ہے اسى طرح نماز ادا كرنا، اور جب نماز كا وقت ہو جائے تو تم ميں سے ايك شخص اذان دے، اور تم ميں سب سے بڑا آدمى امامت كروائے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 628 ).

ابو درداء رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:

" كسى بستى يا خانہ بدوش تين آدمى ہوں اور وہاں نماز نہ ادا كى جائے تو ان پر شيطان غلبہ پا چكا ہے، چنانچہ آپ جماعت كو لازم پكڑيں، كيونكہ عليحدہ اور اكيلى بكرى كو بھيڑيا كھا جاتا ہے"

سائب رحمہ اللہ تعالى ( حديث كے ايك راوى ) كہتے ہيں: يعنى نماز باجماعت كو لازم پكڑو.

سنن ابو داود حديث نمبر ( 547 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

عون المعبود ميں ہے:

" الا قد استحوذ عليہم " يعنى وہ ان پر غالب آ چكا ہے.

" ياكل الذيب القاصيۃ " يعنى: ريوڑ سے دور رہ جانے والى اكيلى بكرى كو چرواہے سے دور ہونے كى بنا پر بھيڑيا كھا جاتا ہے.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

كيا كانفرنس ميں شركت كے ليے جانے والے مسافروں كے گروپ پر مسجد ميں نماز باجماعت ادا كرنا لازم ہے يا نہيں ؟

شيخ رحمہ اللہ تعالى نے جواب ديا:

" اصل يہ ہے كہ اگر آپ ايسى جگہ ہوں جہاں بغير لاؤڈ سپيكر مسجد كى اذان سنيں تو آپ پر لوگوں كے ساتھ مسجد ميں نماز باجماعت ادا كرنا لازم ہے، ليكن اگر آپ مسجد سے دور ہوں اور لاؤڈ سپيكر كے بغير اذان نہ سن سكيں تو آپ اپنى جگہ پر ہى باجماعت نماز ادا كر ليں.

اور اسى طرح اگر آپ كى اس مہم ميں خلل پيدا ہوتا ہو جس كے ليے آئے ہيں تو آپ اپنى جگہ ہى باجماعت نماز ادا كرليں " اھـ

ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 15 / 381 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android