اس كے متعلق مستقل فتوى كميٹى سے دريافت كيا گيا تو اس كا جواب تھا:
فجر كى سنتيں سنت اور تحيۃ المسجد دونوں كے ليے كفائت كر جائينگى اور افضل بھى يہى ہے، اور اگر وہ پہلے تحيۃ المسجد ادا كرے اور پھر فجر كى سنتيں تو اس ميں بھى كوئى حرج نہيں.
ايك شخص نماز فجر كى اقامت سے قبل مسجد ميں داخل ہوا تو كيا وہ تحيۃ المسجد ادا كرے اور پھر فجر كى سنتيں ادا كرے، يا كہ صرف فجر كى سنتيں ادا كرنے سے ہى تحيۃ المسجد ادا ہو جائيگى ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
اس كے متعلق مستقل فتوى كميٹى سے دريافت كيا گيا تو اس كا جواب تھا:
فجر كى سنتيں سنت اور تحيۃ المسجد دونوں كے ليے كفائت كر جائينگى اور افضل بھى يہى ہے، اور اگر وہ پہلے تحيۃ المسجد ادا كرے اور پھر فجر كى سنتيں تو اس ميں بھى كوئى حرج نہيں.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 244 )