محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
0 / 0
9,60610/ذو الحجة/1424 , 01/فروری/2004

حاجی کے لیے سلے ہوئے کپڑے پہننا کیوں حرام ہیں

سوال: 20501

اللہ تعالی نے حجاج کرام پرسلے ہوئے کپڑے پہننا کیوں حرام کیا ہے ، اوراس میں کیا حکمت ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اول :

اللہ سبحانہ وتعالی نے مکلف اورحج کی استطاعت رکھنے والے پرعمر بھر میں ایک بارفریضہ حج کی ادائيگی فرض کی ہے ، اوراسے دین اسلام کا ایک رکن قرار دیا ہے ، جوکہ دین میں معلوم بالضرورۃ ہے ، لھذا مسلمان پرضروری ہے کہ وہ اللہ تعالی کی رضا اوراس کےحکم پرعمل کرتے ہوئے اللہ تعالی کے فرض کردہ کی ادائيگي کرے اوراس سے اجروثواب کی امید رکھے اوراس کےسزاوعقاب سے خوفزدہ ہو ۔

اوراس کے ساتھ اس یا یہ اعتقاد ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی اپنے تمام افعال اوراپنی تشریع میں حکمت والا ہے ، وہ اپنے بندوں پربہت زيادہ مہربان اوررحم کرنے والا ہے لھذا وہ جوبھی ان کے لیے مشروع کرتا ہے اس میں ان کےلیے کوئي نہ کوئي مصلحت ہوتی ہے ، اوراس کا دنیا وآخرت میں عمومی نفع بھی انہيں ہی پہنچتا ہے ، لھذا تشریع اورقوانین بنانے ہمارے مالک ورحیم اللہ تعالی کا خاصہ ہے اوربندے کا کام تویہ ہے کہ وہ انہيں تسلیم کرتا ہوا اس کی متابعت واطاعت کرے ۔

دوم :

حج وعمرہ میں سلے ہوئے کپڑے نہ پہننے مشروع کرنے میں بہت ساری حکمتیں پنہاں ہیں جن میں سے چندایک ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں :

روزقیامت لوگوں کے اٹھائے جانے کے حال کی یاد دھانی ، لھذا سب لوگ روزقیامت اٹھائے جائینگے توننگے پاؤں اورننگے جسم ہونگے اوربعد میں انہيں کپڑے پہنائے جائینگے ۔

اورآخرت میں حالات کی یاددھانی میں بہت ساری وعظ ونصیحت اورعبرتیں پائي جاتی ہیں جن میں سے چندایک یہ ہيں :

نفس کونیچا کرنا ، اوراسے تواضع وانکساری کے وجوب کا احساس اورشعور دلانا ، اورتکبر وغرور کی میل کچيل سے اس کی تطہیر وصفائي کرنا ۔

اوریہ بھی ہے کہ : نفس کوایک دوسرے کے قریب رہنے اورمساوات وبرابری کی اصلیت کا احساس دلانا ، اورناپسندیدہ آسائش وخوشحالی سے دوررہنا ، اورفقرآہ مساکین کی غمخواری اورخیال رکھنا وغیرہ شامل ہے ، اس کے علاوہ بھی مقاصد حج اس کیفیت پرجواللہ تعالی نے مشروع کی اوراس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیان کیا ہے ۔

اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے اوراللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آل اورصحابہ کرام پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔

اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلیمۃ والافتاء ۔

دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 11 / 179 ) ۔

(٭ تنبیہ :

سلےہوئے سےمراد یہ نہيں کہ جس میں بھی سلائي کی گئي ہو بلکہ مخیط یا سلائي کیے ہوئے سے مراد یہ ہےکہ : وہ کپڑا یا لباس جوجسم کے اعضاء کے مطابق بنایا گيا ہو مثلا :

جیکٹ ، - جوکہ بازؤں اورسینہ کے مطابق بنائي گئي ہے ۔

سلوار یا پاجامہ - جودونوں ٹانگوں کے مطابق بنائي گئی ہے ۔

موزے یا جرابیں - دونوں پاؤں کےمطابق بنائي گئي ہیں ۔

عورت کے لیے دستانے : دونوں ہتھیلیوں کے مطابق بنائے گئے ہیں ۔

تواس بنا پروہ گھڑی جس میں‎ سلائي ہو پہننی جائز ہے ، اوراسی طرح جوتے جس میں سلائي ہو پہننے جائز ہیں ، اوروہ بیلٹ جس میں سلائي ہوباندھنی جائز ہے ۔۔ الخ ) ۔

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android
GlobalGreenIconزبان تبدیل کریں

downloadانٹرنیٹ کے بغیر مطالعہ کریں

    ڈاؤنلوڈ کے لیے دستیاب زبانیں

      کیا واقعی آپ اس زبان کا مواد حذف کرنا چاہتے ہیں؟

      Wasl

      ذاتی معلومات کی حفاظت کے قوانین کی پابندی کے لیے ہماری عزم کے تحت، اور اسلام سوال و جواب ویب سائٹ کی ترقی کے عمل کے حصے کے طور پر، ہم آپ کو 'سجل' ٹول پیش کرتے ہیں جو آپ کے ڈیٹا کو محفوظ طریقے سے منظم اور شیئر کرنے کے لیے ہے۔

      آپ نے کامیابی کے ساتھ Wasl میں لاگ ان کیا ہے۔ ہم آپ کے پسندیدہ آئٹمز کو آپ کے اکاؤنٹ میں محفوظ طریقے سے منتقل کر رہے ہیں۔ براہ کرم انتظار کریں جب تک ہم اس عمل کو مکمل کر لیں۔ آپ کے صبر کا شکریہ۔

      answer
      پہلے سے موجود ڈیٹا ملا ہے
      ہمیں اسلام سوال و جواب ویب سائٹ پر آپ کا پہلے سے موجود ڈیٹا ملا ہے۔ کیا آپ اسے درآمد کرنا چاہتے ہیں؟

      New List