0 / 0
17,53018/11/2013

بطخ اور كبوتر كا گوشت كھانے كا حكم

سوال: 169813

كيا بطخ اور كبوتر كا گوشت كھانا جائز ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

كھانے اور پينے والى اشياء ميں اصل حلت ہے جب تك اس كى حرمت كى كوئى دليل نہ مل جائے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اس اللہ تعالى نے زمين ميں جو كچھ بھى ہے وہ سب تمہارے ليے پيدا كيا ہے البقرۃ ( 29 ).

اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے انہوں نے فرمايا كہ:

" اہل جاہليت كچھ اشياء كو كھاتے اور كچھ اشياء كو گندا سمجھ كر چھوڑ ديتے تو اللہ سبحانہ و تعالى نے اپنے نبى صلى اللہ عليہ وسلم كو مبعوث كيا اور اپنى كتاب نازل فرمائى اور حلال كو حلال اور حرام كو حرام كيا، چنانچہ اللہ تعالى نے جو حلال كيا ہے وہ حلال ہے، اور جسےحرام كيا وہ حرام ہے، اور جس سے خاموشى اختيار كى ہے وہ معاف ہے، پھر انہوں نے يہ آيت تلاوت فرمائى:

كہہ ديجئے كہ جو احكام ميرى طرف بذريعہ وحى آئے ہيں ان ميں تو ميں كوئى حرام نہيں پاتا كسى كھانے والے كے ليے جو اس كو كھائے، مگر يہ كہ وہ مردار ہو يا كہ بہتا ہوا خون ہو يا خنزير كا گوشت ہو، كيونكہ يہ بالكل ناپاك ہے، يا جو شرك كا ذريعہ ہو كہ غير اللہ كے ليے نامزد كر ديا گيا ہو الانعام ( 145 ). اسے ابوداود ( 3306 ) نے روايت كيا اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح قرار ديا ہے.

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" دوسرى قسم: جس ميں كوئى مانع وارد نہ ہو تو وہ حلال ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ وہ ذبح كى جائے مثلا بطخ اور پانى كے دوسرے پرندے " انتہى

ماخوذ از فتح البارى.

بطخ اور كبوتر كے حرام ہونے كى كوئى دليل وارد نہيں ہے اس ليے ہم اصل كى طرف ديكھيں كہ جو كہ اباحت ہے بلكہ كبوتر كے كھانے كى حلت كى دليل مل سكتى ہے، كيونكہ صحابہ كرام نے حرم كےكبوتر كو حالت احرام ميں شكار كرنے والے پر ايك بكرى ذبح كرنے كا حكم لگايا ہے، تو يہ اس كے كھانے كى حلت كى دليل ہے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" عمر اور عثمان اور ابن عمر اور ابن عباس اور نافع بن عبد الحارث رضى اللہ تعالى عنہم اجمعين نے اسى كا حكم ديا ہے " انتہى

ديكھيں: المغنى ( 3 / 274 ).

امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ہمارے اصحاب اس پر متفق ہيں كہ شتر مرغ اور مرغى كھانا حلال ہے…. اور بطخ اور چڑيا اور چنڈول چڑيا اور تيتر اور كبوتر بھى… " انتہى

ديكھيں: شرح المھذب ( 7 / 22 ).

اور ايك مقام پر رقمطراز ہيں:

" جو جانور پانى اور خشكى ميں رہتا ہے وہ بھى حلال ہے اس ميں پانى كے پرندے مثلا بطخ اور مرغابى وغيرہ بھى آتى ہيں اور يہ حلال ہيں جيسا كہ بيان ہو چكا ہے، ليكن يہ مرى ہوئى حلال نہيں ہونگى بلكہ اس كے ليے بغير كسى اختلاف كے ذبح كرنے كى شرط ہے " انتہى

ديكھيں: المھذب ( 9 / 35 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android