0 / 0

بيمارى كى بنا پر رمضان ميں دن كے وقت دوائى كھانا

سوال: 154044

مجھے نيند كے اوقات كى پرابلم ہے جسے ناركولبس بيمارى كا نام ديا جاتا ہے اور مريض دن كے وقت بہت كمزورى محسوس كرتا ہے اور ممكن ہے كہ كسى بھى وقت نيند كى حالت ميں چلا جائے اور اسے محسوس بھى نہ ہو.

اس ليے مجھے دن ميں دو بار دوائى استعمال كرنى پڑتى ہے تا كہ ميں بيدار رہ سكوں، آپ جانتے ہيں كہ رمضان المبارك قريب ہے اور ميں روزہ ركھوں گى ليكن مشكل يہ ہے كہ دوائى كے اوقات ميں تبديلى نہيں كى جا سكتى، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ ميں كيا كروں اور اس سلسلہ ميں آپ مجھےكيا نصيحت كرتے ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر ممكن ہو تو آپ فجر سے قبل اور مغرب كے بعد دوائى كھا ليا كريں، اور آپ كى حالت اس تبديلى كے ساتھ صحيح رہے تو ، اور اگر اس دوائى كى بجائے كوئى ٹيكہ وغيرہ ہو تو بھى اس كى جگہ لے سكتا ہے، اس ليے آپ اپنے ڈاكٹر سے مشورہ كريں كہ دوائى كى بجائے رمضان ميں كوئى اور چيز استعمال كى جا سكتى ہے يا نہيں، اور وہ چيز روزے كى حالت ميں استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں.

اور اگر دن كے وقت دوائى كھانا ضرورى ہو اور دوائى كے اوقات ميں تبديلى كى بنا پر شديد تنگى اور مشقت كا سامنا كرنا پڑے تو آپ معذور ہيں، روزہ چھوڑ سكتى ہيں اور اس كى بعد ميں قضاء كر ليں.

اكثرعلماء كرام كى رائے ہے كہ مريض كے ليے رمضان المبارك ميں اسى صورت ميں روزہ چھوڑنا جائز ہے جب مرض شديد ہو.

شديد بيمارى اور مرض سے مراد يہ ہے كہ:

1 – روزے كى بنا پر مرض ميں شدت پيدا ہو جائے.

2 – روزے كى بنا پر شفايابى ميں تاخير پيدا ہو.

3 – چاہے بيمارى ميں اضافہ نہ ہو اور نہ ہى شفايابى ميں تاخير پيدا ہو ليكن روزے كى وجہ سے مريض كوشديد قسم كى مشقت اور تنگى حاصل ہو جائے.

4 – علماء كرام نے اس كے ساتھ ايسے شخص كو ملحق كيا ہے جسے روزے كے باعث مرض لاحق ہو جائے.

مزيد فائدہ كے ليے آپ سوال نمبر (12488 ) اور (65871 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android