0 / 0
9,26916/01/2016

اگر کسی جانور کو دیگر جانوروں کے سامنے ذبح کیا جائے تو ذبیحہ حرام ہو جائے گا؟

سوال: 153936

اگر کسی جانور کو دیگر جانوروں کے سامنے ذبح کیا جائے تو ذبیحہ حرام ہو جائے گا؟سوال: کسی بہن نے فیس بک کے کسی پیج پر لکھا ہوا ہے کہ : شریعت ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کرنے سے منع کرتی ہے، اگر ایسا کسی نے کیا تو ایسے ذبح شدہ جانور کا گوشت حرام ہو جائے گا۔۔۔!! مجھے یہ بہت عجیب لگا؛ کیونکہ آج کل جانوروں کو ایک ہی جگہ اجتماعی شکل میں ذبح کیا جاتا ہے، اور اگرچہ ان جانوروں کو ایک دوسرے کے سامنے ذبح کیا جاتا ہے لیکن پھر بھی اسلامی شرعی قواعد و ضوابط کا مکمل خیا ل ہوتا ہے، تو اب اس بہن کی تحریر کا کیا مطلب ہوگا، اور یہ بات کس حد تک درست ہوگی؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

تمام فقہائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ذبح کرتے ہوئے کہ خیال کیا جائے کہ  ایک جانور کو اسی نسل کے کسی دوسرے جانور کے سامنے ذبح نہ کیا جائے۔

دیکھیں: “الموسوعة الفقهية” (10 /221)

یہ بات شریعت کا حسن ہے، اور اس بات کی علامت ہے کہ شریعت رحمت و شفقت پر مبنی ہے، اور اس میں بلند اخلاقی اقدار کی حامل تعلیمات ہیں۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“کسی بکری کے سامنے دوسری بکری کو ذبح کرنا مکروہ ہے ” انتہی
“المغنی” (9/317)

اسی طرح “عون المعبود” میں ہے کہ:
“بے دردی کیساتھ جانور کو مت گرائے، اور نہ ہی اسے بے دردی کیساتھ  ذبح کیلئے کھینچے، نیز کسی دوسرے جانور کے سامنے بھی اسے ذبح نہ کرے”

شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“ایک جانور کو کسی دوسرے جانور کے سامنے ذبح کرنا مکروہ ہے” انتہی
“مجموع فتاوى ابن باز” (23 /73-74)

اور شیخ عبد المحسن العباد حفظہ اللہ کہتے ہیں کہ:
“کند چھری یا آلے سے ذبح نہ کرے کیونکہ اس طرح اسے تکلیف ہوگی، اسی طرح دیگر جانوروں کے سامنے بھی اسے ذبح نہ کرے یہ جانور کو عذاب میں مبتلا کرنے کے مترادف ہوگا” انتہی
“شرح سنن ابو  داود” (15 /212)

دوم:

اگر کوئی جانور کسی دوسرے جانور کے سامنے شرعی طریقہ کار کے مطابق ذبح کر بھی دیا جائے تو اس سے یہ بات بالکل بھی نہیں نکالی جا سکتی کہ اس کا گوشت حرام ہو گیا ہے،  زیادہ سے زیادہ اس کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ذبح کرنے والے شخص نے مکروہ عمل کیا ہے، اور مکروہ عمل کرنے سے جانور حرام نہیں ہوتا۔

سوم:

اگر جانوروں کو اجتماعی طور پر یکجا ذبح کیا جائے ، جیسے کہ آجکل کے جدید خود کار سلاٹر ہاؤسز میں ہوتا ہے، تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ کوئی بھی جانور ذبح کے وقت  دوسرے جانور کو نہیں دیکھتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ سب کو ایک ہی وار میں ایک ہی وقت میں ذبح کیا جاتا ہے۔

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ:

“جدید آلات کے ذریعے ذبح کرنا جائز ہے، بشرطیکہ  یہ آلات تیز دھار  والے ہونے چاہییں، اور حلق کیساتھ دیگر رگوں کو بھی کاٹ دے، اور اگر مشین ایک وقت میں متعدد مرغیاں ذبح کرے تو  سب کیلئے ایک بار تسمیہ پڑھنا کافی ہوگا، اور یہ تسمیہ کوئی مسلمان یا اہل کتاب میں سے  کوئی بھی مشین کو ذبح کی نیت سے چلاتے وقت پڑھے گا” انتہی
“فتاوى اللجنة الدائمة” (22/463)

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android