اگر تو ايسے ہى ہے جيسا بيان كيا گيا ہے، اور وہ مال جو انہوں نے فنڈ ميں جمع كروايا ہے، جمع كروانے كو واپس نہيں ملتا بلكہ فنڈ دينے سے ان كى خاص ملكيت سے خارج ہو گيا ہے، اور صرف اسےوہاں صرف كيا جاتا ہے جس كے ليے يہ فنڈ جمع ہوا ہے تو اس ميں زكاۃ نہيں .
0 / 0
5,11217/شوال/1426 , 19/نومبر/2005
فيملى خيراتى كميٹى فنڈ
سوال: 1533
چند اشخاص نے مل كر ايك كميٹى قائم كى ہے كہ اس ميں ہر شخص چاہے وہ چھوٹا ہو يا بڑا مرد ہو يا عورت ہر سال كى ابتدا ميں ايك سو ڈالر جمع كروا كر اس ميں شركت كرے گا، وہ اسطرح كہ وہ يہ رقم ديت اور دوسرى مصيبت ميں استعمال كے ليے جمع كرينگے، اور مصيبت زدہ شخص كو ادا كى جائے گى، تو كيا اس مال كو سال مكمل ہونے پر زكاۃ ہو گى ؟
جواب کا متن
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 289 )