نوجوان ايسى لڑكى سے شادى كرنا چاہتا ہے جس كے بارہ ميں علم ہوا ہے كہ اس لڑكى كے ماموں نے نوجوان كے بڑے بھائى كے ساتھ دودھ پيا ہے، تو كيا يہ رضاعى اخوت اس كى جانب بھى منتقل ہو گى كہ وہ لڑكى اس كى بھانجى بن جائے، اور اس سے شادى كرنا حرام ہو يا منتقل نہيں ہوگى ؟
0 / 0
3,05930/11/2015
كيا ايسى لڑكى سے شادى كر لے جس كے ماموں نے بڑے بھائى كے ساتھ دودھ پيا ہے ؟
سوال: 150244
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس نوجوان كے ليے مذكورہ لڑكى سے منگنى اور شادى كرنا جائز ہے؛ كيونكہ اس ميں كوئى مانع نہيں، اور اس كے بھائى اور لڑكى كے ماموں كا آپس ميں رضاعى بھائى ہونے كا اس نوجوان پر كوئى اثر نہيں، اور نہ ہى اس كى بہنوں كے ساتھ كوئى اثر ہوگا، كيونكہ حرمت تو صرف جس نے دودھ پيا ہے اس سے تعلق ركھتى ہے، كہ جس نے بھى ايك ہى ماں كا دودھ پيا ہو وہ سب رضاعى بھائى بن جائيں گے.
ليكن مذكورہ نوجوان تو ان ميں شامل نہيں ہوتا.
رہا نوجوان كا بڑا بھائى اگر تو اس نے لڑكى كى نانى كا دودھ پيا ہے تو وہ اس لڑكى كا رضاعى ماموں بنےگا.
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب