انٹرنيٹ كے ذريعہ انعامى مقابلہ ميں شركت كرنے كاحكم كيا ہے، ان مقابلوں ميں كامياب ہونے والا بعض اوقات ہديہ جات اور ہزاروں ڈالر كى رقم بھى حاصل كرتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ اس ميں شركت كرنے والا يا تو كچھ حاصل كرتا ہے، يا پھر كچھ بھى حاصل نہيں كرتا، ليكن اسے نقصان نہيں ہوتا ؟
0 / 0
6,06217/06/2008
انٹرنيٹ انعامى مقابلے
سوال: 14220
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
انٹرنيٹ وغيرہ كےذريعہ پيش كردہ انعامى مقابلہ ميں شركت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ اس ميں شريك ہونے والے كو كوئى نقصان نہ ہو، وہ اس طرح كہ يا تو اسے كچھ ملے، يا پھر وہ نقصان سے سليم رہے؛ كيونكہ اس ميں نہ تو قمار بازى اور نہ ہى جوا پايا جاتا ہے، كيونكہ جوا اور قمار بازى ميں شخص متردد رہتا ہے كہ اسے يا تو نقصان ہو گا يا پھر وہ كچھ حاصل كر لےگا.
ليكن شرط يہ ہے كہ يہ مقابلے حرام اشياء سے خالى ہوں، يعنى ان كے سوالات ميں كوئى فحش يا پھر گانے بجانے وغيرہ دوسرى حرام اشياء كے سوالات نہ ہوں، اگر ہوں تو اس وجہ سے يہ حرام ہونگے، نہ كہ قمار اور جوے كى بنا پر.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ راشد العلوى ممبر تدريسى كميٹى امام يونيورسٹى القصيم