0 / 0

اسلام ميں مزاحيہ كلام اور لطيفے بيان كرنے كا حكم

سوال: 13732

ہمارے دين اسلام ميں مزاحيہ كلام كرنے اور لطيفے بيان كرنے كا حكم كيا ہے، اور آيا يہ لہو الحديث ميں شامل ہوتى ہے يا نہيں، يہ علم ميں رہے كہ دين كے ساتھ مذاق نہيں، اس كے متعلق فتوى ديں كر عند اللہ ماجور ہوں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

مزاحيہ كلام اور لطيفہ اگر حق اور صدق كے ساتھ ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں، اور خاص يہ كثرت سے نہ ہو، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم بھى مزاح كرتے اور حق كے علاوہ كچھ نہ كہتے، ليكن اس ميں جھوٹ بولنا جائز نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اس شخص كے ليے تباہى ہے جو كلام كرتے وقت لوگوں كو ہنسانے كے ليے جھوٹ بولتا ہے، اس كے ليے ہلاكت و تباہى ہے، پھر اسكے ليے ہلاكت و تباہى ہے "

اسے ابو داود، نسائى، اور ترمذى نے جيد سند كے ساتھ روايت كيا ہے، اور اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.

ماخذ

ديكھيں: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ للشيخ ابن باز ( 6 / 391 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android