0 / 0

گھر ميں نماز تروايح ادا كرنا اور روزے كى حالت ميں جسم پر كريم لگانا

سوال: 13617

كيا مسلمان كے ليے گھر ميں نماز تراويح ادا كرنا جائز ہے، اور اگر جائز ہے تو اس كى ركعات كتنى ہيں، اور كيا اس كى كچھ دعائيں مخصوص ہيں ؟
كيا روزے كى حالت ميں چہرہ يا باقى جسم پر كريم لگائى جا سكتى ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

رمضان المبارك كى راتوں ميں مردوں كے ليے مسجد ميں باجماعت نماز تروايح ادا كرنا مشروع ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نےامام كے ساتھ اس كے جانے تك قيام كيا اسے رات كے قيام كا ثواب حاصل ہوتا ہے "

جامع ترمذى حديث نمبر ( 806 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اس كے باوجود اگر كوئى شخص اپنے گھر ميں نماز تراويح ادا كر لے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، اور اس كى نماز صحيح ہو گى، ليكن رمضان المبارك كے علاوہ باقى دنوں ميں مرد كے ليے مشروع يہى ہے كہ وہ اپنے گھر ميں رات كا قيام كرے.

اور عورت كے ليے افضل اور بہتر يہ ہے كہ وہ اپنے گھر ميں نماز ادا كرے ليكن اگر وہ مسجد ميں جا كر نماز ادا كرنا چاہتى ہو تو اسے منع نہيں كيا جاسكتا كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم اپنى عورتوں كو مسجدوں سے منع نہ كرو، اور ان كے گھر ان كے ليے بہتر ہيں "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 567 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور ايك حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" تم اللہ كى بنديوں كو اللہ كى مسجدوں سے نہ روكو "

متفق عليہ، صحيح بخارى حديث نمبر ( 900 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 442 ).

اور روزے كى حالت ميں چہرے اور جسم پر كريم لگانے ميں كوئى حرج نہيں، مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 2299 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android