ميرى بيٹى كى ساس كا پہلے خاوند سے ايك بيٹا تھا اور ميرى بيٹى نے اس بيٹے سے شادى كر لى ميں يہ معلوم كرنا چاہتى ہوں كہ آيا ميرى بيٹى كو ساس كے خاوند سے پردہ كرنا ہو گا يا نہيں، كيونكہ يہ شخص تو ميرى بيٹى كے خاوند كا حقيقى باپ نہيں ہے، اور كيا يہ اس كا محرم ہو گا يا نہيں ؟
اللہ آپ كو جزائے خير دے.
0 / 0
4,97619/10/2009
ساس كے نئے خاوند سے پردہ كرنا
سوال: 131055
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ كى بيٹى كو اپنى ساس كے اس دوسرے خاوند سے پردہ كرنا لازم ہے؛ كيونكہ ان دونوں كے مابين كوئى ايسا سبب نہيں پايا جاتا جو محرميت كا باعث بنتا ہو، لہذا يہ بھى باقى مردوں كى طرح اس كے ليے اجنبى ہے، بلكہ بہو تو صرف اپنے خاوند كے سگے باپ كے ليے حرام ہوتى ہے.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تمہارے سگے صلبى بيٹوں كى بيوياں النساء ( 23 ).
اور الحلائل: كا معنى بيوياں ہيں، چنانچہ بيٹے كى بيوى يعنى بہو سسر كے ليے حرام ہو گى، اور اسى طرح اس كے دادا پر بھى چاہے وہ اوپر كى نسل ميں ہى ہو.
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب