0 / 0

بيمارى كى بنا پر تين برس سے روزے نہيں ركھے

سوال: 128809

ميں تين برس سے بيمار ہوں اور روزے نہيں ركھ رہى اب چوتھا برس ہے كيا ميرے ذمہ روزے ہيں يا كہ كفارہ ادا كروں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

الحمدللہ:

” اللہسبحانہ و تعالى نے روزوں كى تاخير پر مريض كو معاف كيا ہے كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور جو كوئىمريض ہو يا مسافر تو وہ دوسرے ايام ميں گنتى پورى كرے البقرۃ ( 185 ).

اللہ سبحانہ وتعالى كا مريض پر فضل و كرم ہے كہ اس نے مريض كو شفاياب ہونے كے بعد روزے ركھنے كىاجازت دى ہے، كہ وہ بيمارى كى حالت ميں روزے نہ ركھے بلكہ جب شفاياب ہو جائے توپھر وہ اپنے ذمہ روزوں كى قضاء كر لے.

اسى ليے اللہسبحانہ و تعالى نے فرمايا ہے:

اللہ تعالىتمہارے ساتھ آسانى كرنا چاہتا ہے، اور تمہارے ساتھ تنگى نہيں كرنا چاہتا البقرۃ ( 185 ).

لہذا جب اللہسبحانہ و تعالى آپ كو بيمارى سے شفاياب كرے تو آپ روزوں كى قضاء كر ليں.

ليكن اگر ڈاكٹريہ فيصلہ كريں كہ اس مرض سے شفايابى كى اميد نہيں اور بيمارى نہيں جائيگى تو پھرآپ ہر دن كے بدلے ميں ايك مسكين كو كھانا كھلائيں.

وہ بوڑھا مرد اورعورت جو بڑھاپے كى بنا پر روزہ ركھنے كى استطاعت نہ ركھتے ہوں تو وہ ہر دن كے بدلےايك مسكين كو كھانا كھلائيں گے، اس كى مقدار نصف صاع كھجور يا چاول وغيرہ جو غلہاور خوراك اس علاقے ميں استعمال ہوتى ہو مسكين كو دى جائيگى، يعنى تقريبا ڈيڑھ كلو.

ليكن وہ شخص جوبيمارى سے شفايابى كا منتظر ہو اور اسے شفايابى كى اميد ہو تو وہ كھانا نہيں دےگا،بلكہ وہ صبر كرے حتى كہ اللہ سبحانہ و تعالى اسے شفايابى نصيب كر دے تو وہ اپنےذمہ روزوں كى قضاء كرےگا، چاہے كئى برس كے ہى ہوں؛ كيونكہ اس كا شرعى عذر تھا اوراس صورت ميں اس پر كوئى كفارہ نہيں ہوگا ” انتہى

فضيلۃالشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android