0 / 0
5,87604/07/2009

آپ كو دودھ پلانے والى ہر خاوند سے سب بچے آپ كے رضاعى بھائى ہيں

سوال: 126675

ميں نے ايك عورت كا اس كے بچوں كے ساتھ دودھ پيا، پھر اس كا خاوند فوت ہو گيا عدت كے بعد اس نے اور شادى كر لى اور اس سے بھى اولاد پيدا ہوئى تو كيا اس دوسرے خاوند كى اولاد بھى ميرے رضاعى بہن بھائى ہونگے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر واقعا ايسا ہى ہے جيسا سوال ميں بيان ہوا ہے اور آپ نے دو برس كى عمر كے اندر اندر پانچ رضاعت يا اس سے زيادہ دودھ پيا تو اس عورت كى سارى اولاد آپ كے بہن بھائى ہونگے چاہے وہ پہلے خاوند سے ہوں جس كى موجودگى ميں آپ نے دودھ پيا يا پھر اس كے فوت ہونے كے دوسرے خاوند سے.

ليكن اس ميں فرق صرف اتنا ہو گا كہ پہلے خاوند كى اولاد آپ كى ماں اور باپ دونوں جانب سے رضاعى بہن بھائى ہو گى، اور دوسرے خاوند كى اولاد ماں كى طرف سے رضاعى بہن بھائى ہونگے.

كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

تم پر حرام كر دى گئى ہيں تمہارى مائيں اور تمہارى بيٹياں .

پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے اس كے بعد فرمايا:

اور تمہارى وہ مائيں جنہوں نے تمہيں دودھ پلايا ہے ( يعنى رضاعى مائيں ) اور تمہارى رضاعى بہنيں النساء ( 23 ).

اور اس ليے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” رضاعت سے بھى وہى كچھ حرام ہو جاتا ہے جو نسب سے حرام ہوتا ہے ”

متفق عليہ. انتہى.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android