میں نے اسلام قبول کرنے سے قبل ایک شادی شدہ عورت سے زنا کیا جس کے نتیجہ میں ایک بچہ پیدا ہوا اوراس عورت کے خاوند کوبھی اس حقیقت کی خبر دے دی گئي اوراسے یہ علم ہے کہ وہ اس کا بیٹا نہیں لیکن وہ اپنی بیوی اوربچے کورکھنا چاہتا ہے ، اورمیری سمجھ کے مطابق وہ مجھے کچھ نہیں کہنا چاہتا اوریہ چاہتا ہے کہ میں اپنے اس بچے سے دورہی رہوں جسے میں کبھی کبھی دیکھتا ہوں اوربچے کوبھی علم نہيں کہ میں کون ہوں ۔
بچے کی عمر تقریبا تین سال ہے اورمیں تقریبا دوسال قبل مسلمان ہوا ہوں تواس حالت میں اسلام کا حکم کیا ہے ؟
کیا یہ ممکن ہے کہ اس بچے کواپنا بیٹا شمار کروں ؟
آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ وہ عورت اوراس کا خاوند دونوں کافر ہيں
0 / 0
4,43013/10/2003
ولد زنا کے متعلق مسؤلیت
سوال: 1201
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اسلام پہلے سب گناہوں کوختم کردیتا ہے ، اللہ تعالی نے آپ کوھدایت سے نوازدیا ہے توآپ پر اسلام سے قبل کیے گۓ گناہوں کا کوئي بوجھ نہيں ، اورپھر یہ شرعی قاعدہ ہے کہ :
بچہ بستر والے کا ہے اوروہ خاوند کا ہی شمار ہوگا الا یہ کہ خاوند اس بچے سے انکار کردے ۔
بہر حال جوکچھ بھی ہو وہ بچہ آپ کا بیٹا شمارنہيں ہوگا اورنہ ہی آپ کے ذمہ اس کی کچھ مسؤلیت ہی ہے ، اب آپ شرعی طریقے پر شادی کرکے ایک نئي زندگی کا آغاز کریں اللہ تعالی آپ کی توبہ قبول فرماۓ گا اورآپ کواپنی حفظ وامان میں رکھے اور آپ کی راہنمائي فرماۓ گا ۔
اس جیسے سوال کا جواب سوال نمبر ( 117 ) میں گزر چکا ہے آپ اس کا مطالعہ بھی کریں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد