0 / 0
6,13625/12/2005

نماز ميں آستينيں اكٹھى كرنے كا حكم

سوال: 11796

كيا نماز ميں آستينيں اكٹھى كر كے اوپر چڑھانا نماز ميں كپڑا سميٹنے كى نہى ميں شامل ہوتا ہے، اور اگر يہ اس نہى ميں شامل ہے تو كيا اس كا حكم مختلف ہو گا كہ اگر ميں نے نماز سے پہلے ہى آستين چڑھا ركھى تھى اور اسى طرح نماز شروع كردى، يعنى ميں نے اسے دوران نماز نہيں چڑھايا، يا كہ دونوں برابر ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آستين كو سجدہ كے وقت زمين پر لگنے سے بچانے كے ليے دوران نماز يا نماز سے قبل اكٹھا كرنا يا سميٹنا جائز نہيں ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” مجھے سات ہڈيوں پر سجدہ كرنے كا حكم ديا گيا ہے، اور يہ حكم ديا گيا ہے كہ نہ تو ميں بال سميٹوں اور نہ ہى كپڑا”

صحيح بخارى و صحيح مسلم.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ماخذ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 38 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android