0 / 0
9,84030/07/2004

قرضہ کی ادائيگي سے قبل حج کرنے کاحکم

سوال: 11771

بیوی کے تجارتی خسارہ کی وجہ سے اس کے ذمہ بینکوں اوررشتہ داروں کا بہت زیادہ قرضہ ہے اوراس کی ادئيگي میں بہت برس لگیں گے ، توکیا ہمارے لیے اسی حالت میں حج یا عمرہ کرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

الحمدللہ

حج کی شروط میں استطاعت بھی ایک شرط ہے ، اوراستطاعت میں مالی استطاعت شامل ہے، جس کے ذمہ قرضہ ہواوراسکی ادائيگي کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہو وہ اس طرح کہ قرض خواہ اسے حج کی ادائيگي سےقبل قرضہ ادا کرنے کامطالبہ کررہے ہوں تووہ حج نہ کرے کیونکہ اس میں استطاعت نہيں ہے ۔

اوراگرقرض خواہ اس سے قرضے کا مطالبہ نہيں کررہے اوراسے ان کی جانب سے درگزر کرنے کا علم ہوتواس حالت میں حج کرنا جائزاورصحیح ہوگا ، اوراسی طرح اگرقرضہ کی ادائيگي کے وقت کی تعیین نہيں بلکہ غیرمحدد وقت میں جب میسرہوادائيگي کرنی ہوتو اس حالت میں حج کرنا جائز ہوگا ، اورہوسکتا ہے حج کی ادائيگي قرضہ ادا کرنے کے لیے بہتر سبب بن جائے ۔.

ماخذ

دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 46 ) اورفتاوی اسلامیۃ ( 2 / 190 )۔

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android