0 / 0
2,97427/02/2022

ایک عورت کے ساتھ زنا کیا تو کیا اس کی پردہ پوشی کے لیے اسی سے شادی کرنا لازم ہے؟

سوال: 117567

میرے ایک قریبی رشتہ دار نے ایک لڑکی کی رضا مندی کے ساتھ اس سے زنا کیا، اور پھر اس کے گھر والوں سے شادی کا وعدہ رسوائی سے بچنے کے لیے کر دیا، اب وہ اپنے اس عمل سے توبہ تائب ہو چکا ہے لیکن وہ اس سے شادی نہیں کرنا چاہتا، اب وہ پریشان ہے کہ کیا اپنے گناہ سے خلاصی پانے کے لیے اس پر اسی لڑکی سے شادی کرنا واجب ہے؟ یا پھر صرف توبہ کرنا ہی کافی ہے؟ واضح رہے کہ وہ ماضی کو بھلا کر نئے سرے سے زندگی کا آغاز کرنا چاہتا ہے۔

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آپ کے قریبی رشتہ دار پر اس سنگین گناہ سے توبہ کرنا ضروری ہے، کثرت کے ساتھ استغفار کرے اور اپنے کیے پر پشیمان ہو، جس قدر ہو سکے نیک اعمال کرے، اللہ تعالی سے امید ہے کہ اللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرما لے؛ کیونکہ زنا کبیرہ گناہ ہے، اس گناہ کی سنگینی کی وجہ سے اللہ تعالی نے اس میں ڈنڈوں یا رجم کی شکل میں حد واجب فرمائی ہے۔

یہ اللہ تعالی کی اپنے بندوں پر رحمت کا مظہر ہے کہ سچی توبہ کو سابقہ تمام گناہوں کے خاتمے کا باعث بنایا، چنانچہ فرمانِ باری تعالی ہے:
 وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهاً آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَاماً يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَاناً إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحاً فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُوراً رَحِيماً
ترجمہ: اور وہ لوگ جو اللہ تعالی کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، نہ ہی حق کے بغیر اللہ تعالی کی جانب سے محترم بنائی گئی جان کو قتل کرتے ہیں، نہ ہی زنا کرتے ہیں۔ یہ کام جو بھی کرے گا تو وہ گناہ پائے گا، روزِ قیامت اسے بڑھا چڑھا کر عذاب دیا جائے گا، اور وہ اس میں ہمیشہ ذلیل ہو کر رہے گا۔ البتہ جو لوگ توبہ کر لیں، ایمان لے آئیں، اور عمل صالح کریں تو یہی لوگ ہیں جن کی برائیوں کو اللہ تعالی نیکیوں میں بدل دے گا، اور اللہ تعالی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔[الفرقان: 68- 70]

اسی طرح اللہ تعالی کا یہ بھی فرمان ہے:
 وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِمَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَى 
 ترجمہ: یقیناً میں توبہ کرنے والے، ایمان لا کر عمل صالح کرنے والے اور پھر راہ راست پر رہنے والوں کو بہت زیادہ بخشنے والا ہوں۔[طہ: 82]

زانی پر یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ اپنی داشتہ سے نکاح کرے، نہ ہی یہ توبہ کی شرط ہے، البتہ اگر دونوں ہی توبہ تائب ہو جائیں اور اللہ تعالی سے معافی مانگ کر باہمی نکاح پر رضا مندی کا اظہار کریں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

اس لیے آپ کا رشتے دار مذکورہ لڑکی اور اس کے گھر والوں کو دیکھ لے، اگر وہ لڑکی اس کے لیے مناسب ہو کہ اس نے توبہ کر لی ہے اور اب بے راہ روی کا شکار نہیں ہے، تو اللہ تعالی سے استخارہ کر کے اس سے شادی کر لے، یہ عمل اس لڑکی کے ساتھ بہت بڑی نیکی ہو گی، اس لڑکی سے بڑھ کر اس نیکی کو کائی حقدار نہیں ہے؛ کیونکہ اگرچہ یہ لڑکی بھی گناہ میں اس کے ساتھ شریک تھی لیکن یہ خود بھی تو اسی گناہ میں برابر کا شریک تھا؛ بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ غلط کاری کی دعوت بھی اسی لڑکے نے ہی دی ہو اسی نے اسے ورغلایا ہو، اب لڑکے کو بھی چاہیے کہ دونوں مل کر اسے برداشت کریں، بلکہ اگر لڑکا اس گناہ میں نہ بھی شریک ہو لیکن اسے پتہ چل گیا ہے کہ لڑکی سچی توبہ کر چکی ہے اور اب یہ لڑکا اس لڑکی کو پاک دامنی اور پردہ پوشی دینا چاہتا ہے تو یہ بہت اچھا اور اعلی ترین عمل ہو گا، ان شاء اللہ اس بات پر اسے اجر ضرور ملے گا؛ جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (مسلمان ، مسلمان کا بھائی ہے۔ وہ اس پر ظلم نہیں کرتا، نہ ہی اسے کسی کے سپرد کرتا ہے، جو شخص اپنے بھائی کی حاجت میں اس کا ساتھ دے تو اللہ تعالی اس کی حاجت میں اس کا ساتھ دیتا ہے۔ اور جو کسی مسلمان کی کوئی تکلیف دور کر دے تو اللہ تعالی اس سے روزِ قیامت کی تکلیفوں میں سے کسی تکلیف کو دور کر دے گا، اور جو شخص کسی مسلمان کی ستر پوشی کرے تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی ستر پوشی کرے گا۔)
اس حدیث کو امام بخاری: (2442) اور مسلم : (2580)نے روایت کیا ہے۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"حدیث کے الفاظ: " نہ ہی اسے کسی کے سپرد کرتا ہے " کا مطلب یہ ہے کہ اپنے بھائی کو تکلیف اور اذیت دینے والوں کے سپرد نہیں کرتا، نہ ہی اسے تکلیف دینے والی کیفیت میں تنہا چھوڑتا ہے، بلکہ اس کی مدد کرتا ہے اور اس کا دفاع بھی کرتا ہے۔ یہ عمل مسلمان بھائی پر ظلم نہ کرنے سے بھی خاص ہے۔ اور بسا اوقات یہ عمل واجب ہوتا ہے اور کچھ حالات میں مستحب بھی ہو سکتا ہے۔

نیز حدیث کے الفاظ: " جو شخص اپنے بھائی کی حاجت میں اس کا ساتھ دے " کی جگہ پر مسلم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ: "اللہ تعالی اپنے بندے کی مدد میں ہوتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے۔"
اور حدیث کے عربی الفاظ :  وَمَنْ فَرَّجَ عَنْ مُسْلِم كُرْبَةً   کا مطلب ایسا غم اور تکلیف ہے کہ جو ہر وقت جان کو جکڑے ہوئے ہو۔" ختم شد
فتح الباری سے اختصار کے ساتھ اقتباس مکمل ہوا

اور لڑکی جس وقت زنا سے توبہ تائب ہو جائے تو منگنی کا پیغام بھیجنے والے کے سامنے اپنے کنوارے پن کی وضاحت کرنا لازم نہیں ہے، بلکہ اگر وہ پوچھ بھی لیں تو تب بھی بتلانا لازم نہیں ہے؛ کیونکہ اپنے گناہ کی پردہ پوشی کا حکم دیا گیا ہے۔ نیز پردۂ بکارت صرف زنا کی وجہ سے ہی زائل نہیں ہوتا بلکہ شدید نوعیت کے حیض اور اچھل کود کرنے سے بھی زائل ہو سکتا ہے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (83093 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android