0 / 0
6,34521/07/2006

آدمى كا اپنى والدہ كو غسل دينا

سوال: 11448

كيا مرد كے ليے اپنى والدہ كو غسل دينا جائز ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

كسى شخص كے ليے جائز نہيں كہ وہ اپنى والدہ كو غسل دے، اور نہ ہى والدہ كے ليے اپنے بيٹے كو غسل دينا جائز ہے، اور اسى طرح مرد كے ليےاپنى بيٹى كو بھى غسل دينا جائز نہيں، كيونكہ مرد عورت كو غسل نہيں دے سكتا چاہے وہ عورت اس كى محرمات ميں سے ہى كيوں نہ ہو.

ليكن بيوى كے ليے اپنے خاوند كو غسل دينا جائز ہے، اور اسى طرح خاوند كے ليے بھى بيوى كو غسل دينا جائز ہے، ليكن اس كے علاوہ كسى اور كے ليے نہيں، لھذا مردوں كو مرد ہى غسل دينگے، اور عورت كو صرف عورت ہى غسل دے گى.

ليكن وہ بچہ جو سات برس كى عمر تك نہيں پہنچا تو عورت كے ليے اسے غسل دينا جائز ہے، اور اسى طرح بچى اگر سات برس كى عمر تك نہيں پہنچى تو اسے مرد غسل دے سكتا ہے.

ليكن جب بچہ اور بچى سات برس كى عمر كو پہنچ جائيں تو پھر بچے كو مرد اور بچى كو عورت غسل دے گى.

حاصل يہ ہوا كہ: خاوند اور بيوى كے علاوہ كوئى بھى مرد عورت كو اور عورت كسى مرد كو غسل نہيں دے سكتى .

ماخذ

فتاوى الشيخ عبد اللہ بن حميد صفحہ نمبر ( 156 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android