محفوظ کریں
  • New List
مزید
    محفوظ کریں
    • New List
5,05419/ذو الحجة/1427 , 09/جنوری/2007

سگرٹ نوش كى امامت كا حكم

سوال: 11412

كيا سگرٹ نوشى كروانے والے كے ليے امامت كروانا جائز ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

اگر سگرٹ نوش سے كوئى اچھا شخص نہ ملے تو سگرٹ نوشى كرنے والے كے پيچھے نماز ادا نہيں كرنى چاہيے، ليكن اگر اس سے افضل اور بہتر شخص كوئى نہيں ملتا، يا پھر آپ مسجد ميں آئيں تو وہ نماز پڑھا رہا ہو اور آپ اس كے پيچھے نماز ادا كرليں تو ان شاء اللہ نماز صحيح ہے.

جمہور اہل علم نے بيان كيا ہے كہ فاسق شخص كے پيچھے نماز ادا كرنا صحيح ہے، اور جو شخص فاسق كے پيچھے نماز ادا كرے اسے نماز لوٹانے كا حكم نہيں ديا جائيگا.

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:

" جو شخص لا الہ اللہ كہتا ہے اس كے پيچھے نماز ادا كرلو"

اسے ابو نعيم نے روايت كيا ہے ( 1 / 320 ) سنن دار قطنى ( 2 / 56 ).

حوالہ نمبر

ماخذ

ديكھيں: فتاوى سماحۃ الشيخ عبد اللہ بن حميد صفحہ نمبر ( 127 )

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android
سگرٹ نوش كى امامت كا حكم - اسلام سوال و جواب