0 / 0

جس دن اسلام قبول كيا تو كيا اس دن كھانے پينے سے ركنا لازم ہے ؟

سوال: 112150

جب كافر شخص رمضان المبارك ميں اسلام قبول كرے تو كيا اسے اس دن كے باقى حصہ ميں كھانے پينے سے ركنا ہوگا ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

” جى ہاں اسے اس دن كا باقى حصہ بغير كھائے پيے گزارنا ہوگا جس ميں مسلمان ہوا ہے؛ كيونكہ وہ ان افراد ميں شامل ہو گيا ہے جن پر روزہ ركھنا واجب ہے، يہ مانع ختم ہونے كے برخلاف ہے، كيونكہ جب مانع ختم ہو جائے تو لازم نہيں كہ دن كا باقى حصہ كھائے پيے بغير گزارے.

اس كى مثال يہ ہے كہ: عورت ماہوارى سے رمضان ميں دن كے وقت فارغ ہو جائے، تو اس پر لازم نہيں كہ وہ دن كا باقى حصہ بغير كھائے پيے رہے.

اور اسى طرح اگر كوئى مريض رمضان ميں دن كے وقت شفاياب ہو جائے تو باقى دن بغير كھائے پيے رہنا لازم نہيں.

اس ليے كہ اس دن ميں اسے روزہ نہ ركھنے كى اجازت تھى حالانكہ وہ ان افراد ميں شامل ہوتا ہے جن پر روزہ ركھنا لازم ہے يعنى وہ مسلمان ہے.

بخلاف اس شخص كے جس نے رمضان ميں دن كے وقت اسلام قبول كيا ہو تو اسے دن كا باقى حصہ بغير كھائے پيے رہنا ہوگا، ليكن اس پر قضاء نہيں ہوگى.

رہے يہ لوگ يعنى حائضہ عورت اور مريض شخص تو ان كے ليے دن كا باقى حصہ بغير كھائے پيے بسر كرنا لازم نہيں، ليكن انہيں قضاء ميں روزہ ركھنا ہوگا ” انتہى

فضيلۃ الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ.

اسلامك كيمونٹى كے سوالات كے جوابات.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android