0 / 0

رمضان المبارك ميں بےہوش ہوئى اور اسى حالت ميں فوت ہو گئى

سوال: 106449

ايك عورت كو رمضان شروع ہونے سے قبل بےہوشى كا دورہ پڑا ليكن وہ مكمل طور پر بےہوش نہيں ہوئى بلكہ نماز شروع كرتى تو نماز ميں دوسروں سے باتيں كرنے لگتى، اور جب رمضان قريب آيا تو وہ مكمل طور پر بےہوش ہوگئى ليكن ڈاكٹر حضرات كا كہنا تھا كہ وہ بات چيت سنتى ہے، پھر اسى حالت ميں رمضان المبارك كے دوران ہى فوت ہوگئى تو كيا اس عورت كى جانب سے كفارہ ادا كيا جائيگا يا نہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

" يہ عورت جسے رمضان المبارك سے قبل دورہ پڑا اور وہ بےہوشى رہى يا اپنے ہوش و حواس كھو بيٹھى اس كى جانب سے رمضان كے ہر روزے كے بدلے ميں ايك مسكين كو كھانا كھلايا جائيگا.

كيونكہ صحيح يہى ہے كہ بےہوشى روزہ واجب ہونے ميں مانع نہيں ہے، بلكہ نماز كے وجوب ميں بےہوشى مانع ہوتى ہے اس ليے اگر كوئى انسان غير اختيارى طور پر بےہوش ہو جائے اور دو يا تين روز تك بےہوش رہے تو اس پر نماز نہيں، ليكن اگر وہ اپنے اختيار سے بےہوش ہوا ہو مثلا اگر اسے انجيكشن وغيرہ كے ذريعہ بےہوش كيا گيا ہے تواس پر نماز كى قضاء ہو گى " انتہى .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android