ايك عورت كو رمضان شروع ہونے سے قبل بےہوشى كا دورہ پڑا ليكن وہ مكمل طور پر بےہوش نہيں ہوئى بلكہ نماز شروع كرتى تو نماز ميں دوسروں سے باتيں كرنے لگتى، اور جب رمضان قريب آيا تو وہ مكمل طور پر بےہوش ہوگئى ليكن ڈاكٹر حضرات كا كہنا تھا كہ وہ بات چيت سنتى ہے، پھر اسى حالت ميں رمضان المبارك كے دوران ہى فوت ہوگئى تو كيا اس عورت كى جانب سے كفارہ ادا كيا جائيگا يا نہيں ؟
0 / 0
5,24431/08/2011
رمضان المبارك ميں بےہوش ہوئى اور اسى حالت ميں فوت ہو گئى
سوال: 106449
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
" يہ عورت جسے رمضان المبارك سے قبل دورہ پڑا اور وہ بےہوشى رہى يا اپنے ہوش و حواس كھو بيٹھى اس كى جانب سے رمضان كے ہر روزے كے بدلے ميں ايك مسكين كو كھانا كھلايا جائيگا.
كيونكہ صحيح يہى ہے كہ بےہوشى روزہ واجب ہونے ميں مانع نہيں ہے، بلكہ نماز كے وجوب ميں بےہوشى مانع ہوتى ہے اس ليے اگر كوئى انسان غير اختيارى طور پر بےہوش ہو جائے اور دو يا تين روز تك بےہوش رہے تو اس پر نماز نہيں، ليكن اگر وہ اپنے اختيار سے بےہوش ہوا ہو مثلا اگر اسے انجيكشن وغيرہ كے ذريعہ بےہوش كيا گيا ہے تواس پر نماز كى قضاء ہو گى " انتہى .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب