ميرے چچانے كسى ايك بنك سے قرضے كے حصول پر گواہ بننے كا كہا، اس قرض ميں فائدہ ( سود ) ہے، يہ علم ميں ركھيں كہ ميرے والد اور چچا دونوں اس مال ميں شريك ہيں، ليكن ميں گواہ بننے سے باز رہا تو اس سے ميرے ليے بہت سارى مشكلات پيدا ہو گئيں، لہذا ميں نے نہ چاہتے ہوئے بھى گواہى دے دى نہ تو ميں اپنے آپ پر راضى تھا اور نہ ہى گواہى دينے پر، جو كچھ مجھ سے سرزد ہوا ميں اس پر نادم ہوں، اور ميں اپنے اس معاملہ ميں حيران و پريشان بھى ہوں، اس بارہ ميں مجھے كچھ معلومات فراہم كريں ؟
0 / 0
7,45106/06/2009
سودى قرض پر گواہ بننے كا حكم
سوال: 10235
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سودى لين دين كے معاہدے پر گواہ بننا حرام ہے، اور سودى قرض پر گواہى كے سلسلے ميں آپ سے جو كچھ سرزد ہو چكا اس سے توبہ و استغفار كرنى واجب ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
مستقل علمى ريسرچ اور فتوى كميٹى سعودى عرب .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميہ والافتاء ( 13 / 298 )