شرعي طور پر تاجر كےليے تجارت ميں نفع كي نسبت اورمقدار مقرر نہيں ليكن مسلمان كےليے يہ جائز نہيں كہ وہ خريدار كو دھوكہ دے، اور وہ اسے اس ريٹ پر سواد فروخت كرے جوماركيٹ ميں معروف نہيں ، بلكہ مسلمان كے ليے مشروع ہےكہ وہ نفع ميں مہنگائي نہ كرے، بلكہ اسے خريدوفروخت كرتے وقت نرم اور آسان رويہ اختيار كرنا چاہيے، اس ليے كہ نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے لين دين ميں نرمي برتنےپر ابھارا ہے.
0 / 0
5,74422/ذو الحجة/1426 , 22/جنوری/2006
دس فيصد سےزيادہ منافع لينا
سوال: 10031
كيا تاجركو مال پر دس فيصد سےزيادہ منافع لينا جائزہے ؟
جواب کا متن
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
ماخذ:
ديكھيں: فتاوي اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 92 )