iconتعاون کریں
iconتعاون کریں
  • New List
مزید
    • New List
0 / 0
6,61423/ربيع الثاني/1425 , 11/جون/2004

بیمارشخص کا حج پرجانا

سوال: 965

میں ایک جاپانی لیکن غیرمسلم ہوں میرا ایک دوست کچھ مدت سے اسلام قبول کرچکا ہے اوراب فریضہ حج ادا کرنا چاہتا ہے لیکن اس کی ایک ٹانگ میں بہت بڑا زخم ہے جس کی بنا پروہ بیساکھی کے بغیرنہيں چل سکتا توکیا وہ حج کرسکتا ہے ؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

الحمدللہ

اللہ سبحانہ وتعالی نےاپنی کتاب عزيز میں فرمایا ہے :

اوراللہ تعالی کے لیے لوگوں پربیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے جوبھی وہاں تک جانے کی استطاعت رکھے اورجوکوئي کفرکرے تواللہ تعالی سب جہانوں سے بے پرواہ ہے آل عمران ( 97 ) ۔

اورعلماء کرام کی استطاعت کے بارہ میں کلام یہ ہے کہ : استطاعت میں ایسی سواری جواسے مکہ تک پہنچائے اوراپنی غیرموجودگی کی مدت کا اپنے اہل وعیال اورجن کا خرچہ اس کے ذمہ لازم ہے ان کا خرچہ چھوڑنےاوراپنے ذمہ قرض کی ادائيگي کےبعد مکہ آنےجانے کا خرچہ بھی ہونا اورصحت بھی استطاعت میں شامل ہے ، اوراسی طرح عورت کے لیے محرم کی موجودگی بھی شرط ہے ۔

اورجبکہ آپکے مسلمان دوست کا مسئلہ صحت کے بارہ میں ہے توہم یہاں کچھ دیررکتے اوراس کے بارہ میں بحث کرتے ہيں :

مندرجہ بالاآیت کی تفسیرمیں عکرمہ رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ السبیل سے صحت مراد ہے ۔ دیکھیں : تفسیر ابن کثیر سورۃ آل عمران آیت نمبر ( 79 ) ۔

لھذا بدن کی امراض اوران عیوب سےسلامتی جوحج سے روکتی ہیں بھی حج کے وجوب کی شروط میں شامل ہوتی ہے ، لھذا اگرکوئي شخص ابدی مریض ہو یا کسی دائمی آفت کا شکارہویا پھربڑي عمرکا بوڑھا ہویا بسترپرہو جوایک جگہ سے دوسری جگہ نہ جاسکے اس پرفریضہ حج کی ادائيگي فرض نہيں ۔

اورجوشخص کسی دوسرے کے تعاون اورمدد سے حج اداکرسکتا ہواوراسے کوئي مددگاراورمعاون بھی میسرہوتواس پرفریضہ حج کی ادائيگي واجب ہوگی ۔ دیھکیں : الموسوعۃ الفقھیۃ ( 17 / 34 ) ۔

ابن کثیررحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

استطاعت کی کئي اقسام ہیں :

بعض اوقات توشخص خود ہی صاحب استطاعت ہوتا ہے ، اوربعض اوقات کسی دوسرے شخص کے ساتھ مل کرصاحب استطاعت ہوتا ہے جیسا کہ کتب احکام میں اس کا بیان موجود ہے ۔

دیکھیں : تفسیر ابن کثیر سورۃ آل عمران آیت نمبر ( 97 ) ۔

اورجس کسی شخص کوکوئي ایسی آفت اوربیماری لاحق ہوجس سے شفایابی کی امید نہیں اس کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنی جانب سے کسی دوسرے نائب کوحج پرروانہ کرے ، لیکن ایسا شخص جسے ایسی بیماری اورآفت لاحق ہوجوزائل ہوسکتی ہے اوراس سے شفایابی کی امید ہو تواسے انتظار کرنا چاہیے اورجب وہ آفت زائل ہوجائے تووہ بنفسہ خود فریضہ حج ادا کرے اوراس کے لیے حج کے لیے اپنانائب بناناجائزنہیں جواس کی طرف سے حج ادا کرے ۔

دیکھیں : الموسوعۃ الفقھیۃ ( 17 / 34 ) ۔

لھذا اوپرکی سطورمیں بیان کردہ کلام کی بنا پرآپ کے سوال کا جواب بھی واضح ہوجاتا ہے ، لھذا سائل عزيزسے گزارش ہے کہ آپ اپنے مسلمان دوست کویہ جواب بتادیں ، اورمیں اس سوال کے اہتمام پرآپ کا شکرگزار ہوں کہ آپ نے اس مسئلہ جوکہ دین اسلام کے پانچویں رکن کے متعلقہ ہے کا شرعی حکم معلوم کرنا چاہا ہے ۔

اورمیں اسے فرصت سمجھتاہوں کہ آپ کودین اسلام کی دعوت دوں اورآپ کواس عظيم اور حق کے قافلہ میں شامل ہونے کی دعوت دوں جوکہ اسلام اورسلامتی کا قافلہ ہے آپ بھی اس میں شامل ہوجائيں ۔

واللہ اعلم .

حوالہ نمبر

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

ٹیکسٹ فارمیٹنگ کے اختیارات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android
GlobalGreenIconزبان تبدیل کریں

downloadانٹرنیٹ کے بغیر مطالعہ کریں

    ڈاؤنلوڈ کے لیے دستیاب زبانیں

      کیا واقعی آپ اس زبان کا مواد حذف کرنا چاہتے ہیں؟

      Wasl

      ذاتی معلومات کی حفاظت کے قوانین کی پابندی کے لیے ہماری عزم کے تحت، اور اسلام سوال و جواب ویب سائٹ کی ترقی کے عمل کے حصے کے طور پر، ہم آپ کو 'سجل' ٹول پیش کرتے ہیں جو آپ کے ڈیٹا کو محفوظ طریقے سے منظم اور شیئر کرنے کے لیے ہے۔

      آپ نے کامیابی کے ساتھ Wasl میں لاگ ان کیا ہے۔ ہم آپ کے پسندیدہ آئٹمز کو آپ کے اکاؤنٹ میں محفوظ طریقے سے منتقل کر رہے ہیں۔ براہ کرم انتظار کریں جب تک ہم اس عمل کو مکمل کر لیں۔ آپ کے صبر کا شکریہ۔

      answer
      پہلے سے موجود ڈیٹا ملا ہے
      ہمیں اسلام سوال و جواب ویب سائٹ پر آپ کا پہلے سے موجود ڈیٹا ملا ہے۔ کیا آپ اسے درآمد کرنا چاہتے ہیں؟

      New List

      بیمارشخص کا حج پرجانا - اسلام سوال و جواب