0 / 0
6,41305/07/2009

حرام اشياء فروخت ہونے والى جگہ سے مباح اشياء كى خريدارى كرنا

سوال: 9205

كيا مسلمان شخص كے ليے ايسى جگہ سے حلال گوشت خريدنا جائز ہے جہاں حرام گوشت بھى فروخت كيا جاتا ہو، اور ہر گوشت عليحدہ فريزر ميں ركھا گيا ہو؟

اور اگر مالك غير مسلم ہو تو كيا شراب فروخت كرنے والى دوكان اور سٹور سے حلال اشياء كى خريدارى كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تم نيكى و بھلائى اورتقوى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كيا كرو، اور برائى و گناہ اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو المآئدۃ ( 2 ).

لہذا مسلمان شخص كو كسى بھى ايسے شخص كا كسى بھى ايسے كام ميں ممد و معاون نہيں بننا چاہيے جس ميں گناہ و معصيت اور نافرمانى اور اللہ تعالى كى حدود پامل ہوتى ہوں.

اس ليے اگر مسلمان شخص اختيار اور وسعت كى حالت ميں ہو كہ ايك شخص حلال فروخت كرتا ہے، اور حرام اشياء خنزير وغيرہ كا گوشت فروخت كرنے سے اجتناب كرتا ہے تو مسلمان اس شخص سے لين دين كرے جو حلال اشياء فروخت كرتا ہے، نہ كہ ايسے شخص سے لين دين اور خريدارى كرے جو حرام بھى فروخت كرتا ہے اور حلال اشياء بھى يعنى وہ شراب اور خنزير كا گوشت بھى فروخت كرتا ہو.

ليكن اگر ايسا ممكن نہ ہو يعنى صرف حلال اشياء فروخت كرنے والا نہ ملے تو مسلمان شخص كے ليے حلال گوشت اور كھانے پينے كى مباح اشياء خريدنى جائز ہيں جبكہ وہ دوسروں كے ساتھ مشتبہ نہ ہو، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

حسب استطاعت اللہ كا تقوى اختيار كرو سورۃ اللقمان ( 16 ).

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے .

ماخذ

فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 173 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android