ہم نےمندرجہ بالا سوال فضيلۃ الشيخ عبداللہ بن جبرين حفظہ اللہ كےسامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
جب وراثت اسلامي طريقہ كےمطابق تقسيم نہ كي جاتي ہو تو اس پر ايسا كرنا واجب ہے .
واللہ اعلم .
سوال: 6902
ميں ايسےملك ميں رہائش پذير ہوں جہاں شريعت اسلاميہ پر عمل نہيں ہوتا ، افسوس ہے كہ بعض مسلمان نان ونفقہ اور وراثت كےمسائل كفريہ قوانين كےذريعہ حل كرواتےہيں .
كيا ايسےحالات ديكھتےہوئے ميرےليےجائز ہے كہ ميں وصيت لكھ دوں جو عدالت سےتصديق شدہ ہو اور اسےتسليم بھي كرے جس ميں يہ كہوں كہ ميري موت كي صورت ميں ميري وراثت شريعت اسلاميہ كےمطابق تقسيم كي جائے ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
ہم نےمندرجہ بالا سوال فضيلۃ الشيخ عبداللہ بن جبرين حفظہ اللہ كےسامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
جب وراثت اسلامي طريقہ كےمطابق تقسيم نہ كي جاتي ہو تو اس پر ايسا كرنا واجب ہے .
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد