0 / 0
21,63613/12/2005

نماز كے ممنوعہ اوقات

سوال: 48998

دن ميں نماز كے ممنوعہ اوقات كونسے ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ممنوعہ اوقات مختصر طور پر تين ہيں، اور تفصيلا پانچ ہيں جو ذيل ميں ديے جاتے ہيں:

طلوع فجر سے ليكر طلوع شمس تك:

اور طلوع شمس سے ليكر ايك نيزہ كے برابر اونچا ہونے تك، جس كا وقت اندازا بارہ منٹ ہے، ليكن احتياطا پندرہ منٹ تك انتظار كيا جائے.

اور دوپہر كے وقت حتى كہ سورج آسمان سے ڈھل جائے.

اور نماز عصر سے ليكر غروب شمس تك.

اور سورج غروب ہونے سے ليكر مكمل غروب ہونے تك.

اور مختصر طور پر يہ ہيں:

فجر سے ليكر سورج ايك نيزہ اونچا ہونے تك.

اور دوپہر كے وقت سے سورج ڈھل جانے تك

اور نماز عصر سے ليكر مكمل غروب ہونے تك.

ہمارا يہ قول: طلوع فجر سے ليكر: اس كا معنى يہ ہے كہ ادان فجر كے بعد نفلى نماز ادا كرنا ممنوع ہے، صرف فجر كى سنتيں ادا كى جا سكتى ہيں، حنابلہ كا يہى كہنا ہے.

اور شافعيہ كہتے ہيں كہ: نہى كا تعلق بذاتہ نماز فجر سے ہے، لہذا اذان اور اقامت كے درميان نفلى نماز ممنوع نہيں، بلكہ نماز فجر ادا كرنے كے بعد ممانعت ہو گى.

اور راجح بھى يہى ہے، ليكن انسان كو چاہيے كہ وہ طلوع فجر كے بعد نفلى نماز نہ پڑھے بلكہ صرف فجر كى سنتيں ہى ادا كرے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم طلوع فجر كے بعد ہلكى سى دو ركعات ادا كرتے تھے.

ديكھيں: الشرح الممتع للشيخ ابن عثيمين ( 4 / 160 ).

مندرجہ بالا كى دليل يہ ہے كہ:

ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:

" ميرے پاس پسنديدہ لوگوں نے گواہى دى اور ان ميں سے سب سے پسنديدہ عمر رضى اللہ تعالى عنہ ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے صبح كى نماز كے بعد سورج طلوع ہونے تك اور عصر كے بعد غروب ہونے تك نماز پڑھنے سے منع فرمايا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 547 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1367 )

ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جب سورج كى ٹكيا طلوع ہو جائے تو نماز كو اس كے اونچا ہونے تك مؤخر كر دو، اور جب سورج كى ٹكيا غائب ہو جائے تو اس كے غروب ہونے تك نماز كو مؤخر كردو"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 548 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1371 )

اور بخارى رحمہ اللہ تعالى نے ابو سعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:

" صبح كے بعد سورج بلند ہونے تك نماز نہيں ہے، اور نہ ہى عصر كے بعد حتى كہ سورج غروب ہو جائے"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 551 ).

امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے عقبہ بن عامر الجھنى رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہمين تين وقت ميں نماز كى ادائيگى يا ميت كو قبر ميں دفن كرنے سے منع فرمايا: جب سورج طلوع ہو حتى كہ بلند ہو جائے، اور جب دوپہر ہو تو سورج كے ڈھل جانے تك، اور جب سورج غروب ہونے كے ليے نيچا ہو حتى كہ غروب ہونے تك "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1373 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android