ميرى بيٹى كى عمر چاليس يوم ہو چكى ہے، اور ميں مسجد ميں سجدہ كرنے گئى جو كہ بطور رسم ہمارے ملك پاكستان ميں كيا جاتا ہے، ليكن امام صاحب نے مجھے ايسا نہيں كرنے ديا، اور كہا كہ اس سجدے كى حديث ميں كوئى دليل نہيں ملتى، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسا نہيں كيا اور ہم ليے واجب نہيں كہ ہم رسول صلى اللہ عليہ وسلم سے افضل بنيں ؟
0 / 0
6,42309/04/2006
ولادت كے چاليس دن بعد سجدہ شكر كرنا
سوال: 4305
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جيسا كہ مسجد كے امام كا كہنا ہے كہ اس سجدہ كى كوئى اصل اور دليل نہيں، جى ہاں كسى نئى نعمت كے حصول يا كسى مصيبت كے ٹل جانے پر سجدہ شكر بجا لانا مشروع ہے، ليكن اتنى مدت گزر جانے سے يہ ختم ہو جاتا ہے.
شيخ عبد الكريم الخضير كا جواب ختم ہوا.
ليكن جب آپ كى بيٹى صحيح سالم پيدا ہوئى تھى اورماں بھى بچ رہى تو اگر آپ اسى وقت سجدہ شكر ادا كرتى تو ہم كہتے كہ ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اس كا فعل مشروع ہے.
ليكن اس كا چاليس يوم وقت مقرر كرنا، اور پھر مسجد ميں جا كر اسے بجا لانا يہ بدعت ہے.
اللہ تعالى ہميں اور آپ كو ہر قسم كى خير وبھلائى كرنے كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد