0 / 0
5,72321/11/2006

كيا مقتدى امام كى تكبير كے وقت ركوع كرے يا تكبير كے بعد فورا ؟

سوال: 38634

ہم مقتدى ركوع كب كريں؟
كيا جب ركوع كى تكبير اللہ اكبر سنيں اس دوران يا پھر جب تكبير كہہ كر خاموش ہو جائے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

مقتدى كے حق ميں مشروع يہ ہے كہ وہ امام كى اقتدا اور پيروى كرے چنانچہ نہ تو امام سے سبقت لے جائے، اور نہ ہى اس كى موافقت كرے اور نہ ہى اس سے تاخير كرے، بلكہ امام كے فعل كے فورا بعد اسے وہ فعل كرنا چاہيے.

اس كى دليل صحيح بخارى اور صحيح مسلم كى درج ذيل حديث ہے:

انس بن مالك اور ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" امام تواقتدا كرنے كے ليے بنايا گيا ہے، چنانچہ جب وہ تكبير كہے تو تم بھى تكبير كہو، اور جب وہ ركوع كرے تو تم ركوع كرو، ( اور اس كے ركوع كرنے سے قبل تم ركوع ميں نہ جاؤ، اورجب سجدہ كرے تو تم بھى سجدہ كرو، اور اس كے سجدہ كرنے سے قبل تم سجدہ ميں نہ جاؤ ) اور اگر وہ كھڑا ہو كر نماز ادا كرے تو تم بھى كھڑے ہو كر نماز ادا كرو "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 378 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 417 ).

بريكٹ كے دوران والى عبارت ابو داود كى روايت ميں زيادہ ہے ديكھيں: سنن ابو داود حديث نمبر ( 603 ).

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان:

" اور جب وہ ركوع كرے تو تم ركوع كرو، اور اس كے ركوع كرنے سے قبل ركوع مت كرو"

اور اسى طرح سجدہ ميں بھى يہى فرمان اس بات كى دليل ہے كہ مقتدى اس وقت تك اس ركن كو شروع نہ كرے جب تك امام اس ركوع ميں چلا نہ جائے، چنانچہ وہ امام كے ركوع ميں جانے سے قبل ركوع ميں نہ جائے، اور نہ ہى امام كے سجدہ جانے سے قبل سجدہ ميں جائے.

بلكہ اس كى صراحت تو درج ذيل براء بن عازب رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں اس طرح آئى ہے:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم جب سمع اللہ لمن حمدہ كہتے تو ہم ميں سے كوئى شخص بھى اس وقت تك اپنى پيٹھ جھكاتا بھى نہيں تھا حتى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سجدہ ميں نہ چلے جاتے، پھر ان كے بعد ہم سجدہ ميں جاتے تھے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 811 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 474 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى مسلم كى شرح ميں لكھتے ہيں:

" اس حديث ميں ہے كہ نماز كے اداب ميں سے يہ ادب بھى ہے كہ: سنت يہ ہے كہ جب تك امام سجدہ كے ليے اپنى پيشانى زمين پر نہ ركھ لے مقتدى سجدہ كے ليے نہ جھكے" انتہى

اس بنا پر مقتدى كے ليے مشروع يہى ہے كہ وہ امام كے بعد فورى طور پر اس ركن ميں جانے كے ليے امام كى متابعت اور پيروى كرے، لہذا امام كا فعل معتبر ہے نہ كہ اس كى تكبير، يہ تو اس شخص كے ليے ہے جو اماما كو ديكھ رہا ہو، ليكن جو مقتدى امام كو نہيں ديكھ رہا وہ اس كى آواز اور قول كى متابعت اور اقتدا كرے گا، چنانچہ جب امام تكبير ختم كرے تو مقتدى اس ركن ميں جائے.

مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 33790 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android