مڈل كي تعليم حاصل كرتے وقت ميرے ساتھ ايك لڑكى پڑھتى تھى، ليكن الحمد للہ ميں نے نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان پر عمل كيا جس ميں اجنبى عورت سے خلوت كرنے كي حرمت پائى جاتى ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ:
ميں جانتا ہوں وہ اخلاق حميدہ كى مالك ہے اور ميں اسے وعظ ونصيت كرنا اور اس كي راہنمائى كرنا چاہتا ہوں ليكن نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے خلوت سے منع فرمايا ہے اور اللہ سبحانہ وتعالى نے بھى اجنبى عورت كو ديكھنے سے منع فرمايا ہے تو اب ميں اسے دعوت كس طرح دوں ؟
0 / 0
3,93520/06/2012
كسى اجنبى عورت كو نصيحت كس طرح كى جائے ؟
سوال: 36803
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
معاملہ بالكل ايسے ہى ہے جس طرح آپ نے سوال ميں ذكر كيا ہے كہ اجنبى عورت سے خلوت كرنا اور اسے ديكھنا حرام ہے، اگر آپ اسے وعظ و نصيحت اور تبليغ كرنا چاہتے ہيں تو پردہ ميں رہ كر بغير خلوت كئے بات چيت كرنا ممكن ہے، اور يہ بھي ممكن ہے كہ آپ اسے كوئي مفيد قسم كي كتاب اور دينى احكام پر مشتمل كيسٹ يا پھر اسے كچھ نصائح لكھ كر دے ديں اور اس كے علاوہ دوسرے مفيد وسائل بھى استعمال كيے جاسكتے ہيں جن ميں فتنہ كا خدشہ نہ پايا جاتا ہو اور وہ مطلوبہ مقاصد كو بھى پورا كرتے ہوں.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ للافتاء ( 14 / 70 )