0 / 0
5,57026/12/2006

شہر كى مساجد ميں نماز عيد ايك ہى وقت ميں ادا كرنا

سوال: 27007

كيا نماز عيد كى شروط ميں ہے كہ لوگ ايك ہى جگہ اور ايك ہى وقت ميں نماز عيد ادا كريں، اور اس ميں جگہ كى نوعيت كو مدنظر نہ ركھا جائے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

نماز عيد كے صحيح ہونے كى شرط ميں يہ شامل نہيں كہ پورے شہر كے لوگ ايك ہى جگہ اكٹھے ہو كر نماز ادا كريں، ليكن خير اور بہتر اور افضل يہى ہے كہ اگر ميسر ہو تو وہ سب ايك ہى عيد گاہ ميں نماز ادا كريں، ليكن اگر ان كے ليے صحراء اور كھلى ايك ہى جگہ ميں نماز عيد ادا كرنا مشكل ہو؛ مثلا شہر كے بڑا اور وسيع ہونے كى بنا پر تو اس كے دو عيدگاہوں ميں نماز ادا كريں يا جس طرح ان كے ليے ميسر ہو اور مشقت كے بغير ادا ہو سكے.

اوراگر بارش وغيرہ كى بنا پر كھلى جگہ ميں نماز ادا كرنا مشكل ہو تو پھر وہ ايك ہى مسجد ميں نماز ادا كريں، ليكن اگر مسجد وسيع نہ ہو تو پھر كئى مساجد ميں ادا كر سكتے ہيں، ہر محلہ اور علاقے كے لوگ اپنى مسجد ميں ادا كريں جس طرح ان كے ليے ميسر ہو.

دوم:

صحراء اور كھلى جگہ ميں كئى عيد گاہوں يا كئى مساجد ميں نماز ہونے كى حالت ميں جائز ہے كہ شہر كے كچھ لوگ پہلے نماز ادا كر ليں، اور كچھ بعد ميں يعنى اوقات كا مختلف ہونا جائز ہے، ليكن سب نماز عيد سورج طلوع ہونے كے ايك نيزہ اوپر ہو جانے اور ظہر كا وقت داخل ہونے سے قبل زوال ہونے كے مابين ہوں، يعنى ظہر سے قبل جب آسمان ميں سورج برابر ہو اور نفل ادا كرنے جائز ہونے تك.

ماخذ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 295 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android