0 / 0
7,53311/04/2007

نماز جمعہ كے وقت ڈيوٹى والا ملازم جمعہ كيسے ادا كرے ؟

سوال: 26807

بعض حساس قسم كى ڈيوٹياں اس كى متقاضى ہوتى ہيں كہ ملازم ہر وقت ڈيوٹى پر حاضر ہو چاہے وہ فرضى نماز كا وقت ہو، يا نماز جمعہ كا، تو كيا يہ ملازم اپنى ڈيوٹى چھوڑ كر نماز كے ليے جائيں يا اپنے كام پر رہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جمعہ ميں اصل يہى ہے كہ يہ ہر شخص پر واجب ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اے ايمان والو! جب جمعہ كے روز نماز جمعہ كى اذان دى جائے تو خريد و فروخت چھوڑ كر اللہ كے ذكر كى طرف بھاگ نكلو، يہ تمہارے ليے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو الجمعۃ ( 9 ).

اور اس ليے بھى كہ امام احمد اور امام مسلم نے ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جمعہ چھوڑنے والوں كے متعلق فرمايا:

” ميرا ارادہ ہے كہ ميں نماز كے ليے كسى شخص كو مقرر كروں اور پھر نماز جمعہ سے پيچھے رہنے والوں كو گھروں سميت جلا دوں ”

مسند احمد ( 1 / 402 ) صحيح مسلم ( 1 / 452 ).

اور امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابو ہريرہ اور ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہم سے بيان كيا ہے كہ:

انہوں نے منبر كى لكڑيوں پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:

” لوگ نماز جمعہ ترك كرنے سے باز آ جائيں، وگرنہ يقينا اللہ تعالى ان كے دلوں پر مہر ثبت كر دے گا، پھر وہ غافلين ميں سے ہو جائينگے”

اور اس پر سب اہل علم كا اجماع ہے، ليكن اگر اس شخص ميں كوئى شرعى عذر پايا جائے، مثلا كوئى شخص امن عامہ كا بلا واسطہ ذمہ دار ہو اور امت كے مصالح كى حفاظت اس كے ذمہ ہو، جو نماز كے وقت بھى اسے كام پر حاضر رہنے كا متقاضى ہو، جس طرح ٹريفك پوليس كے لوگ، يا پھر امن و عامہ پوليس والے، يا وائرليس آپريٹر، اور ٹيلى فون آپريٹر وغيرہ ، جن كى بارى نماز جمعہ كے وقت آتى ہو يا نماز كى اقامت كے وقت تو اس طرح كے لوگ نماز اور جمعہ جماعت كے ساتھ ترك كرنے پر معذور ہيں.

كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

حسب استطاعت اللہ تعالى سے ڈرو التغابن ( 16 ).

اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” جس چيز سے ميں نے تمہيں منع كيا ہے، اس سے اجتناب كرو، اور جس چيز كا تمہيں ميں نے كرنے كا حكم ديا ہے حسب استطاعت اس پرعمل كرو”

اور اس ليے بھى كہ علماء كرام نے بيان كيا ہے كہ كم ازكم عذر اس شخص كا ہے جسے اپنى جان اور مال كا خطرہ ہو، اسے نماز جمعہ اور نماز جماعت ترك كرنے كا عذر ہے، جب تك عذر قائم ہے.

ليكن اس سے فرض ساقط نہيں ہو گا، بلكہ وہ بروقت نماز ادا كرے گا اور جب ممكن ہو نماز باجماعت ادا كرے، يہ پانچوں واجب كى طرح واجب ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 8 / 189 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android