0 / 0
8,30906/04/2011

بڑھوتی کےسبب فائدہ دینا سود ہے

سوال: 23388

مجھے علم ہے کہ سود دینا حرام ہے ، لیکن بڑھوتی کے سبب ہونے والا فائدہ دینے کا حکم کیا ہے ؟
مثلا : اگر میں نے پانچ برس کے لیے پچاس روپے بطور قرض حاصل کیے توان کی قیمت پانچ برس میں بدل چکی ہوگی ، اس لیے میں اس مبلغ کے بدلے میں پانچ برس بعد حاصل کردہ مبلغ کے مساوی قیمت ادا کرونگا ۔
میں طالب علموں کےلیے قرض حاصل کرنا چاہتاہوں اوراس کی بڑھوتی کا فائدہ دونگا توکیا یہ جائز ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول :

جب آپ کسی شخص یا کہيں سے بھی پچاس روپے پانچ برس کے لیے قرض حاصل کریں تواس کی دائيگي بھی اسی کرنسی میں کرنا واجب ہوگي ، جب یہ کرنسی موجود ہواورچاہے اس کی قیمت بھی کم ہوجائے ۔

سوال نمبر ( 12541 ) کے جواب میں یہ بات بیان ہوچکی ہے کہ کرنسی کی قیمت میں کمی کے باعث قرض میں زیادہ ادا کرنا حرام ہے ، اوراسے سود شمار کیا جائے گا ، جمہورفقھاء کرام کا مسلک یہی ہے ۔

دوم :

جوکوئي شخص بھی کسی ایک کرنسی میں قرض حاصل کرے اوراس کے علاوہ کسی اورکرنسی میں قرض کی ادا‏ئيگي پر اتفاق کیا جائے تووہ سود میں پڑے گا ، اس لیے کہ حقیقتا توموجودہ کرنسی کسی اورکرنسی میں ادھار فروخت کی جارہی ہے ، اوریہ حرام اور سود کی ایک قسم میں شامل ہے جسے رباالنسیئۃ کہا جاتا ہے ۔

لیکن قرض لینے والے لیےجائز ہے کہ وہ قرض دینے والے سے اتفاق کرلے کہ وہ ادائيگي کسی اورکرنسی میں کرے گا ۔

لھذا سابقہ مثال میں یہ ہوگا کہ جب پانچ برس پورے ہوجائيں توآپ کے ذمہ پچاس روپے ادا کرنے واجب ہیں ، اورآپ کےلیے جائز ہے کہ آپ قرض دینے والے سے اس پراتفاق کرلیں کہ آپ ادائيگي کے وقت اس کے بدلے میں جتنی دوسری کرنسی مثلاڈالر یا کوئي اورکرنسی ہوگي وہ ادا کرونگا ، لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ جس دن قرض کی ادائيگي ہوگی ریٹ اوربھاؤ بھی اسی دن کا ہونا ضروری ہے ۔

سوم :

لیکن قرض لینا اوراس پر بڑھوتی کا فائدہ ادا کرنا صحیح نہيں بلکہ جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا ہے کہ قرض میں بڑھوتی کے مقابلہ میں زيادہ ادا کرنا حرام ہے اوریہ سود میں شامل ہوتا ہے ، اس لیے آپ کے لیے یہ قرض حاصل کرنا جائز نہيں ہے ۔

اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سود خور اورسود کھلانے والے اوراس کے لکھنے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت فرمائي ہے اورانہيں گناہ میں برابر قرار دیا ہے ۔ دیکھیں صحیح مسلم حديث نمبر ( 1598 ) ۔

حدیث میں آکل کا معنی سود خور ، اورمؤ‎کلہ سود دینے والا ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android