كيا اگر كوئى مقروض ہو تو وہ قرض كى ادائيگى كے ليے اپنے والد كى زكاۃ وصول سے سكتا ہے يا نہيں ؟
0 / 0
4,92105/02/2011
كيا بيٹا اپنا قرض ادا كرنے كے ليے والد كى زكاۃ لے سكتا ہے ؟
سوال: 22160
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ بالا سوال كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
اگر بيٹا مقروض ہو اور وہ ادائيگى نہ كرسكتا ہو تو امام احمد وغيرہ كے دو اقوال ميں سے ظاہر قول كے مطابق اپنے والد كى زكاۃ لے سكتا ہے.
اور اگر وہ نفقہ و خرچہ كا محتاج ہو اور اس كے والد كے پاس خرچ كے ليے كچھ نہ ہو تو اس ميں نزاع اور اختلاف ہے، اور ظاہر يہى ہے كہ اس كے ليے والد كى زكاۃ لينا جائز ہے.
ليكن اگر وہ اپنے والد كے نفقہ سے مستغنى ہو تو پھر اسے اس كى زكاۃ كى كوئى ضرورت نہيں .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى الكبرى ( 5 / 288 )