0 / 0

حالت حرام میں کیا ضرورت کے وقت طبی دستانے پہننا جائز ہے؟

سوال: 218960

سوال: کیا عورت کیلئے صرف ضرورت پڑنے پر طبی دستانے پہننا جائز ہے؟ اور اسی طرح بچے کا پیمپر تبدیل کرتے ہوئے گیلے ٹشو استعمال کرنا جائز ہے؟ اور اگر عورت کے بال چھوٹے بڑے ہوں اور آگے سے بالکل چھوٹے ہوں تو عمرے میں بال کیسے کاٹے؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

عورت کیلئے احرام پہننے کے بعد دستانے اور نقاب پہننا جائز نہیں ہے، اس لئے حج یا عمرے کی نیت سے احرام کی حالت میں نقاب اور دستانے اس وقت تک نہیں پہن سکتی جب تک عمرہ مکمل نہ ہو جائے اور حج میں تحلل اول حاصل کر لے۔

چنانچہ اگر احرام کی حالت میں  ممنوعہ چیز پہننے کی ضرورت سردی یا بیماری کی وجہ سے پڑ بھی جائے تو اسے پہن سکتے ہیں لیکن کفارہ دینا ہوگا،  اس میں ضرورت کے وقت طبی دستانے پہننا بھی شامل ہے، مثال کے طور پر اگر کسی عورت کو مریض یا زخمی کی دیکھ بھال کیلئے طبی دستانے پہننے کی ضرورت پڑے تو پہن سکتی ہے اور وہ اس کے بدلے میں فدیہ دے گی۔

چنانچہ شیخ زکریا انصاری رحمہ اللہ “اسنى المطالب” (1/ 507) میں کہتے ہیں:
“جس شخص نے گرمی یا سردی یا علاج معالجے کیلئے ضرورت کی بنا پر احرام کی حالت میں ممنوعہ چیز پہن لی یا ایسی جگہ کو ڈھانپ دیا جسے ڈھانپنا حرام تھا  تو یہ جائز ہے لیکن فدیہ دے گا” انتہی

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“احرام کی حالت میں ممنوعہ کام کرنے  کی تین صورتیں ہیں:

1-             ممنوعہ کام بغیر کسی ضرورت اور عذر کے کرے تو یہ گناہ گار بھی ہوگا اور اس پر فدیہ بھی ہوگا۔

2-             کسی ضرورت کی بنا پر ممنوعہ کام کا ارتکاب کرے تو اس پر گناہ نہیں ہوگا، لیکن فدیہ دینا پڑے گا۔
چنانچہ اگر سردی یا گرمی کی وجہ سے سر ڈھانپنے کی ضرورت محسوس ہو تو سر ڈھانپ لے لیکن فدیہ دے۔

3-              لا علمی، یا بھول کر یا جبراً، یا نیند میں ممنوعہ کام کا ارتکاب کرے تو اس کا عذر قابل قبول ہے چنانچہ اس پر گناہ بھی نہیں ہوگا اور نہ ہی فدیہ ہوگا”
انتہی
“مجموع فتاوى و رسائل ابن عثیمین” (24/ 433-434)

اور فدیہ یہ ہے کہ تین دن کے روزے رکھے یا چھ مساکین کو کھانا کھلائے اور ہر مسکین کو نصف صاع دے یا بکری ذبح کرے، احرام میں غلطی کرنے والا ان تین کاموں میں سے کوئی ایک کام کر سکتا ہے۔

دوم:

بچے کا پیمپر تبدیل کرتے ہوئے گیلے ٹشو استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، الا کہ ان میں خوشبو کا استعمال کیا گیا ہو، تو پھر انہیں استعمال کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ان کو استعمال کرنے سے خوشبو ہاتھ کو لگ جائے گی، اور حج یا عمرے کا احرام باندھنے  والے شخص کیلئے خوشبو استعمال کرنا منع ہے۔

سوم:

حج یا عمرے میں سارے سر کے بال کاٹنا واجب ہے، چنانچہ اگر کسی خاتون کیلئے پورے سر کے بال کاٹنا  مشکل ہے مثلاً: بال چھوٹے بڑے ہیں تو پھر خاتون نیچے سے اپنے بالوں  کے آخر سے بال کاٹ دے، اور سامنے کے چھوٹے بالوں کو کاٹے، تاہم اگر اس میں مشکل ہو تو پھر  صرف نیچے سے بال کاٹنا ہی کافی ہے۔

مزید وضاحت کیلئے سوال نمبر: (172046) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android