اگر كسى معتبر اور ثقہ شخص كو كوئى بتائے كہ آپ كى ہوا خارج ہوئى ہے، تو كيا اس كى بات تسليم كى جائيگى يا نہيں ـ جيسا كہ بعض يمنيوں نے اس كا فتوى بھى ديا ہے ـ ؟
0 / 0
6,55723/01/2007
كسى نے ہوا خارج ہونے كى خبر دى
سوال: 21659
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ابن حجر ہيتمى رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ بالا سوال دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
” صحيح يہى ہے كہ اس كے ليے قبول كرنى لازم ہے، اور يہ خيال كہ اس كى خبر يقين كا فائدہ نہيں دے گى، بلكہ ظن كا فائدہ دےگى، اور يقينى طہر ظن حدث كے ساتھ باطل نہيں ہوتا.
اس زعم اور نظريہ كو يہ چيز باطل كرتى ہے كہ: اگر وہ اسے خبر دے كہ پانى ميں نجاست گرى ہوئى تھى، تو مذكورہ علت كے باوجو اس كى خبر قبول كرنى لازم ہے.
اس كى توجيہ يہ ہے كہ: اگرچہ يہ ظن ہے، ليكن بہت سے ابواب ميں شرعى يقين كے قائم مقام ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى ہى زيادہ علم ركھنے والا ہے.
ماخذ:
ديكھيں: الفتاوى المھمۃ الكبرى ( 1 / 36 )