0 / 0

بچے كا نام ركھنے كا وقت، اور عقيقہ كرنا اور عقيقہ كا گوشت كھانا

سوال: 20646

كيا بچے كے والدين كے ليے عقيقہ كا گوشت كھانا جائز ہے ؟

اور كيا عقيقہ والے دن ہى بچے كا نام ركھنا اور عقيقہ كا جانور ذبح كرنا ضرورى ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

والدين كے ليے عقيقہ كا گوشت كھانا جائز ہے، كيونكہ عقيقہ كے متعلق عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كا قول ہے:

” اسے پورے اعضاء كے ٹكڑے بنا كر كھايا اور كھلايا جائے ”

اسے ابن ابى شيبہ نے مصنف ميں روايت كيا ہے.

قاموس ميں درج ہے:

” الجدل: ہر اس مكمل ہڈى كو كہتے ہيں جو نہ تو توڑى جائے اور نہ ہى كسى دوسرى كے ساتھ ملايا جائے ”

ديكھيں: القاموس المحيط ( 975 ) طبع الرسالۃ.

شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

” جدولا: يعنى اعضاء ركھے جائيں، اور اس كى ہڈى نہ توڑى جائے، بلكہ جوڑوں سے اعضاء كو عليحدہ كيا جائے ”

ديكھيں: الشرح الممتع ( 7 / 545 ).

مزيد آپ سوال نمبر (8388 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

اور مستقل فتاوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ذيل فتوى درج ہے:

” جس كے ذمہ عقيقہ ہو تو وہ كچا گوشت بھى تقسيم كر سكتا ہے، يا پھر پكا كر فقراء و مساكين اور پڑوسيوں اور رشتہ داروں اور دوست و احباب ميں بھى تقسيم كر سكتا ہے، اور وہ خود بھى كھائے اور اپنے اہل و عيال كو بھى كھلائے.

اور اسے يہ بھى حق ہے كہ وہ فقراء و مساكين اور مالدار وغيرہ كو اپنے گھر دعوت دے كر عقيقہ كھلائے، اس معاملہ ميں وسعت پائى جاتى ہے ”

دوم:

سنت يہ ہے كہ بچے كا ساتويں روز سر منڈايا جائے، اور اسى طرح اسى دن عقيقہ كا جانور بھى ذبح كيا جائے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” ہر بچہ عقيقہ كے بدلے ميں رہن اور گروى ركھا ہوا ہے، اس كى جانب سے عقيقہ كا جانور ساتويں روز ذبح كيا جائے، اور اس كا نام ركھا جائے، اور اس كا سر بھى ساتويں روز منڈايا جائے ”

سنن ترمذى حديث نمبر ( 1522 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 3838 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے ارواء الغليل حديث نمبر ( 1165 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

اور اگر ساتويں روز كے علاوہ كسى اور دن عقيقہ ذبح كرے يا نام ركھے تو اسميں كوئى حرج نہيں، اور اسى طرح وہ عقيقہ كسى اور دن اور سر كسى اور دن منڈاتا ہے تو اس ميں بھى كوئى حرج نہيں.

ابن عبد البر رحمہ اللہ كہتے ہيں:

” عقيقہ كے وقت بچے كا سر منڈانا علماء كرام اسے مستحب سمجھتے ہيں ” اھـ

ديكھيں: تحفۃ المودود ابن قيم ( 67 ).

مزيد آپ سوال نمبر (7889 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android